غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفاء نے کام کرنا چھوڑ دیا
Image

غزہ: (سنو نیوز) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑےہسپتال الشفاء نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ہسپتال کے ارد گرد مسلسل فائرنگ اور بمباری نے پہلے سے خراب حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ اور غزہ میں حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ 2,300 سے زائد افراد اب بھی ہسپتال کے اندر ہیں۔ الشفاء ہسپتال کے ڈاکٹروں نے خود اس مرکز صحت کی حالت کو جنگ زدہ علاقہ قرار دیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال میں ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں اور جن مریضوں کو دو دیگر ہسپتالوں النصر اور رانسی سے ڈسچارج کیا گیا تھا وہ بھی سڑکوں پر پڑے ہیں اور انہیں علاج کی سہولت میسر نہیں ہے۔

ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ان دو مراکز صحت سے مریضوں کے انخلاء کے لیے زمین تیار کر لی ہے۔ الشفاء ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں سمیت مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔کم از کم 20 بچوں کو سرجیکل وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے ان بچوں کو انکیوبیٹرز میں رکھا جاتا تھا لیکن اب جنریٹرز میں بجلی اور ایندھن کی کمی کے باعث ان ضروری طبی آلات نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔

اسرائیلی حکام نے الزام لگایا ہے کہ حماس نے ہسپتال میں ایندھن کی منتقلی کو روک دیا ہے۔ لیکن حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سربراہ ڈاکٹر مصطفی برغوتی نے بتایا کہ اسرائیل حماس کو نہیں بلکہ غزہ کے لوگوں کو تباہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :صیہونی فوج کے حملے جاری، شہدا کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز

ان کا کہنا ہے کہ "وہ حماس کو تباہ نہیں کر رہے ہیں، بلکہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کو تباہ کر رہے ہیں۔ اب تک وہ 5000 بچوں سمیت 11 ہزار شہریوں کو ہلاک کر چکے ہیں اور اب وہ ہسپتالوں پر حملے کر رہے ہیں اور بیک وقت تین جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔

یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کا کہنا ہے کہ غزہ میں بچوں کی مدد کا واحد راستہ جنگ بندی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو وہاں بچوں کی حالت مزید خراب ہو جائے گی۔ جیمز ایلڈر کہتے ہیں: "میں نہیں جانتا کہ ان مشینوں سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو نکالنا کیسے ممکن ہوگا جن کوگرم رکھنا ہوتا ہے ۔

ساتھ ہی حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ میں الشفا ءہسپتال کے ارد گرد اسرائیلی فورسز کے جاری آپریشن کے جواب میں یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت معطل کر دی ہے۔ اس سے قبل کہا گیا تھا کہ اس حوالے سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی سے غزہ میں شہریوں کی امداد اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات کی۔ غزہ میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فضائی بمباری اور حملوں میں اب تک تقریباً 11,200 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 4,600 بچے اور 3,100 خواتین شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔