ضلع لودھراں کا سیاسی دنگل، کون کس کے مدِمقابل؟
Image

سنو الیکشن سیل:(رپورٹ، نمرہ قریشی) ضلع لودھراں جنوبی پنجاب کے اضلاع میں سے ایک ہے ۔ اس ضلع کا کل حدود اربع 27 سو 78 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ ضلع دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کے حلقوں پر مشتمل ہے۔جبکہ اس کی تین تحصیلیں ہیں۔

ان میں تحصیل لودھراں، دنیا پور اور کہروڑپکا شامل ہیں۔2017-2023 ءکی مردم شماری کے مطابق لودھراں کی کل آبادی تقریباً 19 لاکھ 98 ہزار 2 سو ہے جبکہ کل ووٹرز کی تعداد11لاکھ 15 ہزار 2 سو 24 ہے جن میں مرد ووٹرز 5 لاکھ 97 ہزار 9 سو 61 ہے اور خواتین ووٹرز 5 لاکھ 17 ہزار 2 سو 63 ہیں۔

لودھراں کے مشہور مقامات میں شیش محل، قلعہ لودھراں اور جامع مسجد وغیرہ اہم ہیں جو دیگر اضلاع سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ یہ ضلع سیاسی لحاظ سے کافی اہم ہے ۔ سرسبز و شاداب کھیتوں پر مشتمل یہ ضلع بھی مسائل میں گھرا ہوا ہے ۔ لیکن پھر بھی یہاں سے مسائل کا خاتمہ نہیں ہو سکا۔ ان مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ شہری علاقوں میں صفائی ستھرائی کی خراب حالت ہے ۔ ضلع میں یونی ورسٹی ہے اور نہ ہی میڈیکل کالج ۔

سڑکوں کی حالت بھی اچھی نہیں ہے۔ یہاں پر مختلف اقوام آباد ہیں جن میں کانجو ، جوئیہ ، بلوچ ، سادات ، راجپوت ، آرائیں،کھوکھر، لنگڑیال کثیر تعداد میں پائی جاتی ہیں اور ان برادریوں کا ہی ضلع کی سیاست میں ایک اہم کردار بھی ہے۔

ضلع لودھراں کی سیاسی اہمیت اس وجہ سے بھی ہے کیونکہ اس حلقہ سےبانی پی ٹی آئی کے کسی دور میں قریبی ساتھ اور ملک کی مشہور کاروباری و سیاسی شخصیت جہانگیر ترین کا تعلق اسی ضلع سے ہے ۔

آج کل وہ استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے ساتھ انتخابی افہام و تفہیم کے نتیجے میں استحام پاکستان پارٹی کو ایک سے زیادہ نشستوں پر نواز لیگ کا سامنا نہیں ہے۔

سیاسی منظر نامہ:

الیکشن 2024 ءکے آتے ہی ملک بھر میں سیاسی دنگل سج گیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں نے جوڑ توڑ شروع کر دیا ہے۔ جبکہ مقامی سطح پر بھی مختلف اقوام کی جانب سے اتحادات ہو رہے ہیں۔اگر جنوبی پنجاب کے ضلع لودھراں کی بات کی جائے تو اس ضلع میں مختلف جما عتیں متحرک ہیں جن میں سر فہرست استحکام پاکستان پارٹی ،مسلم لیگ ن ہے جبکہ پی ٹی آئی بھی متحرک ہیں ۔

استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر خان ترین قومی حلقہ این اے 155 لودھراں سے میدان میں اترے ہیں۔ یہ حلقہ 2018 ءکے الیکشن میں این اے-161 تھا۔ اس حلقے سے جہانگیر خان ترین کے مدِمقا بل مسلم لیگ (ن) سے صدیق خان بلوچ اور محمد عامر اقبال شاہ پی ٹی آئی سے ان کو ٹکر کا مقابلہ دینے کو تیار ہیں۔ اگرنواز لیگ کے ساتھ معاہدہ ہوجاتا ہے تو پھر جہانگیرترین کے لیے قدرے بہتر ماحول ہوگا۔

2018 ءکے الیکشن میں اس حلقے سے پی ٹی آئی کے امیدوار میاں محمد شفیق 121300 ووٹ لے کر آگے رہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خان محمد صدیق خان بلوچ 116093 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے تھے ۔

اس حلقے کے تحت آنے والے صوبائی حلقوں پی پی 227 جو کہ 2018 ء میں یہ حلقہ پی پی 226 تھا 2024 ءکے الیکشن میں اس حلقے سے آمنے سامنے کھڑے ہونے والے امیدوار جہانگیر خان ترین استحکام پاکستان پارٹی سے اور اس کے مدِ مقابل مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق خان بلوچ اور پی ٹی آئی کے امیدوار نواب امان اللہ خان ایک دوسرے کو ٹکر دینے کو تیار ہیں ۔

2018 ءکے الیکشن میں یہ پی پی - 226 تھا، یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہ محمد 41818 ووٹ لے کر آگے رہے اور وہی پی ٹی آئی کے امیدوار رانا محمد فراز نون 39282 ووٹ حاصل کر سکے ۔

2018 ء کے بعد ایک بار پھر2024 ء قومی اسمبلی کے حلقہ این اے -154لودھراں ٹو سے میدان میں کھڑے ہونے والے پی ٹی آئی کے امیدوار اختر خان کانجو اور مسلم لیگ(ن) کے امیدوار عبدلرحمان خان کانجو کے درمیان ٹکر کا مقابلہ ہونے جا رہا ہے۔

2018 ءکے الیکشن میں یہ حلقہ این اے - 160 تھا تب مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عبدالرحمان خان کانجو 125740 لے کر آگے رہے اور پی ٹی آئی کے امیدوار محمد اختر خان کانجو 115321 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

اس کا دوسرا صوبائی حلقہ پی پی - 228 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار پیر رفیع الدین شاہ اور ان کے مدِ مقابل پی ٹی آئی کے امیدوار کیپٹن عزت جاوید ان کا ڈٹ کے مقابلا کریں گے۔ 2018 ء میں ہونے والے الیکشن میں اس حلقے سے جو کہ پی پی- 227 تھا خان محمد صدیق خان بلوچ 46072 ووٹ لے کر آگے رہے اور وہی پر پی ٹی آئی کے امیدوار نواب عبداللہ خان نے 39022 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ 2024 ءکے الیکشن میں کون اپنے علاقے سے بازی لے جاتا ہے اور کس کا ووٹ بینک زیادہ ہوتا ہے ۔ جہاں جہانگیر خان اور ان کی پارٹی سب کو ٹکر کا مقا بلہ دینے کو تیار ہیں، وہیں پر پی ٹی آئی کے امیدوار اختر خان کانجو، نواب امان اللہ خان ، مسلم لیگ(ن) کے امیدوار عبدالرحمان خان کانجو اورصدیق خان بلوچ پھر سیاسی میدان میں اپنی قسمت آزمانے کو تیار ہیں ۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage