پاکستانی معیشت قدرے بہتر سمت میں جاری ہے: سربراہ آئی ایم ایف
Image

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے تین ارب ڈالر کے ایک اسٹیڈ بائی قرضے کے لیے بات چیت میں مصروف ہے۔ یہ بات آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا جیورجیووا نے جمعرات کے روز بتائی۔

اہم معاملات زیر بحث:

جیورجیووا نے کہا کہ پاکستان کے لیے اس فالواپ قرضے کے سلسلے میں جاری بات چیت میں کچھ "اہم معاملات" زیر بحث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے موجودہ پروگرام کو کامیابی سے مکمل کر رہا ہے اور پاکستانی معیشت قدرے بہتر سمت میں جاری ہے، جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

معاشی بحران اور ٹیکس اصلاحات:

پاکستان کو ایک طویل عرصے سے معاشی بحران کا سامنا ہے اور اسی تناظر میں جیورجیووا نے کہا، "عزم یہی ہے کہ اس راستے پر سفر جاری رکھا جائے اور اسی لیے یہ ملک دوبارہ ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کے پاس ایک فالواپ پروگرام کے لیے دوبارہ رجوع کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "یہاں ایک اہم معاملہ ہے جو پاکستان کو حل کرنا ہے، یعنی ٹیکس۔ کس طرح معاشرے کے امیر لوگوں کو معیشت میں حصہ ملانے میں شامل کیا جائے، ساتھ ہی عوامی شعبے میں اخراجات کا طریقہ کار اور زیادہ شفافیت کا موضوع زیر بحث ہے۔"

پچھلے قرضے اور اگلے اقدامات:

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ پاکستان نے تین ارب ڈالر کے اسٹیڈ بائی اریجمنٹ کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا تھا، یوں اگر معاملات طے پاتے ہیں تو پاکستان کے لیے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کا فنڈ جاری کیا جا سکے گا۔ آئی ایم ایف کے بورڈ نے اس سلسلے میں اپریل میں ملاقات کرنا ہے، تاہم اس کے لیے کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی ہے۔

پاکستان کو اپنے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے مزید قرضے کی اشد ضرورت ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف نے ٹیکس اصلاحات اور عوامی اخراجات میں شفافیت جیسے کچھ اہم مطالبات پیش کیے ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا پاکستان ان مطالبات کو پورا کر سکتا ہے اور قرضہ حاصل کر سکتا ہے؟