پی ٹی آئی انٹر ا پارٹی الیکشن درست ثابت نہ ہوئے تو نتائج بھگتنا ہوں گے: چیف جسٹس
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نےپشاورہائیکورٹ کےفیصلےکےخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ پشاورہائیکورٹ کےفیصلےمیں سقم ہیں۔ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے،اس کےکام میں مداخلت نہیں کرسکتے۔ بظاہرلگتاہے کہ پی ٹی آئی نےاپنےپائوں پرخودکلہاڑامارا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ، اس کےکام میں مداخلت نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی کےمقدمےکیلئےجوڈیشل کونسل کی کارروائی آگےکردی۔ الیکشن کی تاریخ لینےآئے،ہم نےوہ دےدی، توہین عدالت کی درخواست پرفوری الیکشن کمیشن سےجواب مانگ لیا، اب اورکیاکریں ؟ ایک جگہ ریلیف نہ ملےتودوسری جگہ بھاگو، اس طرح توسسٹم نہیں چلےگا ۔

پی ٹی آئی کےوکیل حامدخان نےجواب جمع کرانےکیلئےمہلت مانگی توچیف جسٹس نے کہا اس طرح ہمیں پشاورہائیکورٹ کافیصلہ معطل کرناپڑےگا۔ ہفتےاوراتوارکی چھٹی قربان کرکےانتخابات کےکیس سن سکتےہیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔الیکشن کمیشن کے وکیل مخدوم علی خان نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پارٹی آئین کے تحت نہیں ہوئے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے آئین پر اعتراض نہیں ہے؟ تحریک انصاف نے آئین تو بہت اچھا بنایا ہے۔ پی ٹی آئی کا الیکشن کون کون لڑ سکتا ہے؟مخدوم علی خان نے کہا کہ پارٹی انتخابات صرف ممبران ہی لڑ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کون ہیں؟ ان کو بتایا گیا کہ پہلے اسد عمر تھے اب عمر ایوب سیکرٹری جنرل ہیں۔ معزز چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ کیا اسد عمر نے پی ٹی آئی چھوڑ دی ہے؟تو الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسد عمر تحریک انصاف چھوڑ چکے ہیں۔ اسد عمر سیکرٹری جنرل کیسے بنے ؟الیکشن کمیشن ریکارڈ پر کچھ نہیں ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انتخابات کہاں ہوئے تھے؟ کسی ہوٹل میں ہوئے یا کسی دفتر یا گھر میں؟ کیا کوئی نوٹیفیکیشن ہے جس میں بتایا گیا ہو کہ پارٹی الیکشن کس جگہ ہونگے؟اس پر پی ٹی آئی کے وکلا نے ان کو بتایا کہ چمکنی کے گرائونڈ میں ہوئے تھے۔جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ چھوٹے سے گمنام گائوں میں انتخابات کیوں کرائے؟

چیف جسٹس قاضٰ فائز عیسیٰ نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرانٹراپارٹی انتخابات درست قرارپائےتوتحریک انصاف کوانتخابی نشان بلےسمیت سب کچھ ملےگا، ثابت نہ کرسکےتونتائج بھگتناہونگے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاورہائیکورٹ کےفیصلےمیں سقم ہیں۔ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے،اس کےکام میں مداخلت نہیں کرسکتے۔ بظاہرلگتاہے کہ پی ٹی آئی نےاپنےپائوں پرخودکلہاڑامارا۔ پی ٹی آئی نے تین دن کی مہلت دینے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نےکہاتین دن لینےہیں توپشاورہائیکورٹ کافیصلہ معطل کردیتےہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نےبتایاتیرہ جنوری کوانتخابی نشانات الاٹ ہونےہیں،سپریم کورٹ نےانٹراپارٹی الیکشن کےاصل کاغذات منگوالئے، سماعت کل دوبارہ ہوگی ۔