اسرائیلی فوج کی رفح پر بمباری، بچے سمیت مزید 9 فلسطینی شہید
Image
غزہ: (ویب ڈیسک) غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کمی نہ آسکی، صیہونی فوج نے رفح میں رہائشی عمارت پر بمباری کر کے ایک بچے سمیت مزید 9 فلسطینیوں کی جان لے لی۔ فلسطینی خبر رساں ادارے وفا اور قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق رات گئے اسرائیل نے فلسطین کے رہائشی رلاقے رفع میں بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 9 فلسطینی شہید ہوگئے۔ 7 اکتوبر سے اسرائیل حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار 400 سے تجاوز کرگئی جبکہ 56 ہزار سے زائد شدید زخمی ہیں۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/12/01/2024/latest/64140/ دوسری جانب عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جنوبی افریقا نے دلائل دیئے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی منظم طریقے سے نسل کشی کر رہا ہے۔ جنوبی افریقہ نے اسرائیل کو اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے دلائل میں کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں 3 مہینے میں 23 ہزار فلسطینی شہری قتل کیے، غزہ میں امداد روک کر قحط کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی حملے فوری رُکوانے کی اپیل کردی۔ عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل آج اپنا دفاع پیش کے لیے دلائل پیش کرے گا۔ ادھر امریکا اور برطانیہ نے حوثیوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے رات گئے یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت مختلف شہروں میں فضائی حملے کئے جس کے بعد کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔ عرب میڈیا کے مطابق لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا، بندرگاہی شہر حدیدہ اور شمالی شہر سعدہ میں درجن بھر سے زائد مقامات پر بمباری کی گئی ہے، حملوں میں ٹام ہاک میزائلوں کا بھی استعمال کیا گیا۔ امریکا اور برطانیہ کے حملوں کے بعد لوگ الحدیدہ شہر سے انخلا کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ مشترکہ فوجی کارروائی کا مقصد حوثیوں کے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کے خلاف کارروائیوں کو روکنا ہے۔ حوثیوں کے رہنما عبدالمالک نے امریکا اور برطانیہ کو حملوں کا بھر پور جواب دینے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ امریکا، برطانیہ اور اسرائیل سے لڑنے کے لئے تیار ہیں، دشمنوں کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جائے گا۔ حوثی نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے یمن میں بمباری کرنے پر امریکا اور برطانیہ کے خلاف سخت جوابی کارروائی کرنے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو امریکی اور برطانوی بحری جہازوں، آبدوزوں اور جنگی طیاروں نے ایک بڑے جارحانہ حملے کا نشانہ بنایا، امریکا اور برطانیہ کو بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی اور اس جارحیت کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ یاد رہے 9 جنوری کو یمن کے حوثیوں نے اسرائیل کی معاونت کرنے والے امریکی بحری جہاز پر بحیرہ احمر میں حملہ کیا تھا۔ حوثی ترجمان یحییٰ ساری نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں بتایا تھا کہ ہم نے اسرائیل کی معاونت کرنے والے امریکی بحری جہاز پر بیلسٹ، ڈرون اور بحری میزائلوں سے حملہ کیا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حملے میں جہاز کو کسی قسم کا نقصان پہنچا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی امریکی حملے کا ردعمل ہے جس کے نتیجے میں 10 حوثی مارے گئے تھے۔ واضح رہے کہ 19 نومبر 2023 سے اب تک حوثی بحیرہ عرب میں موجود امریکی اور اتحادی فوج کے جہازوں پر دو درجن سے زائد حملے کر چکے ہیں۔ اس سے قبل منگل کو امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکی اور برطانوی افواج نے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حوثی کی جانب سے فائر کیے گئے 21 ڈرون اور میزائل مار گرائے تھے۔