چودھری شجاعت کا ن لیگ کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ
Image

لاہور: (سنو نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ق )نے مسلم لیگ ن کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمارے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ والے حلقوں میں بھی امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیا، ہم اپنے امیدواروں کو دوہرے معیار کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔اب ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کریں گے۔

تفصیل کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین کے زیر صدارت پارٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا ، جس میں انتخابی تیاریوں اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

اجلاس کے بعد پارٹی نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) نے ہمیشہ پاکستان اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کیا اور کرتے رہیں گے۔ صرف اپنی ذات کی حد تک مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ قبول نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ق) کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہمارے دیگر امیدواروں کے مقابلے میں ن لیگ نے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر دیئے ہیں۔ ہم اپنے امیدواروں کو دوہرے معیار کی نذر نہیں ہونے دیں گے اور ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کریں گے۔

اس حوالے سے چودھری سالک حسین کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے گجرات سے بھی میرے اور میرے بھائی چودھری شافع حسین کے خلاف اپنے نامزد کردہ امیدواروں کو ٹکٹ جاری کردیں، ہم نے جن امیدواروں سے عہد کیا وہ ہمارے ساتھ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/06/12/2023/latest/58169/

چودھری سالک حسین نے مزید کہا کہ اگر ن لیگ ان کا مقابلہ کرے گی تو ہم بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسی صف میں کھڑے ہونے کو ترجیح دیں گے،ہم بنا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے مقابلے کے لیےتیار ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل گذشتہ سال 6 دسمبر 2023ءکومسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نوازشریف پندرہ برس بعد چودھری شجاعت سے ملنے انکی رہائش گاہ پر پہنچے تھے۔ اس وقت مسلم لیگ (ق) نے پنجاب بھر سے قومی اسمبلی کی دس سے زائد اور صوبائی اسمبلی کی بائیس نشستیں مانگ لی ہیں۔

ق لیگ کی جانب سے گجرات، سیالکوٹ، منڈی بہاء الدین اور حافظ آباد میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیاگیاتھا۔اس موقع پر چودھری شجاعت نے کہا2018ء میں جہاں سے مسلم لیگ ق کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے، وہ نشستیں دوبارہ ہمیں دی جائیں۔

نواز شریف نے چودھری شجاعت حسین کی تجاویز و مطالبات پر فوری ردعمل دینے سے گریز کیا اور سارے معاملات پر دونوں پارٹیوں کی مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد میں بنا کسی خوف و لالچ کے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا، اب ہمیں اسی حساب سے حصہ بقدر جثہ دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق چودھری شجاعت نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو ہمیں زیادہ سے زیادہ سپیس دینی چاہیے۔ ہم مل جل کر پنجاب میں پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور آئی پی پی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ مسلم لیگ کا ووٹ ن یا ق کے چکر میں ضائع نہیں ہونا چاہیے، مل کر چلنے میں برکت ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا ساتھ دینے پر ہمارے خاندان میں پھوٹ تک پڑ گئی تھی لیکن ہمیں اپنے سیاسی و خاندانی فیصلے پر افسوس نہیں، ہم آج بھی اپنے اس فیصلے پر مطمئن ہیں۔ انہوں نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت مذکورہ اضلاع کے علاوہ قومی اسمبلی کے ن لیگی امیدواروں کے نیچے مسلم لیگ ق کے امیدواروں کو صوبائی نشستوں پر نامزدگی کی تجویز دی ۔

پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ق کی جانب سے ضلع بہاولپور سے طارق بشیر چیمہ کی نشست پر زیادہ زور دیا گیا اور کہا گیا کہ طارق بشیر چیمہ کے حلقے میں دونوں صوبائی امیدوار بھی ہمارے ہی ہوں۔

تاہم میاں نواز شریف نے ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی تجاویز و مطالبات پر فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ اور سارے معاملات پر دونوں پارٹیوں کی مشرکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔ مشترکہ کمیٹی آئندہ چند روز میں تشکیل دے دی جائے گی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف 2009 ء میں چودھری شجاعت کی والدہ کی وفات پر تعزیت کے لئے ظہور پیلس گئے تھے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ شہباز شریف، مریم نواز ، رانا ثناء اللہ، سردار ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ موجود تھے ۔

چودھری سالک حسین، چودھری شافع حسین ، چودھری وجاہت اور طارق بشیر چیمہ نے چودھری شجاعت حسین کی معاونت کی۔ نواز شریف اور چودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات میں عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور آئندہ ممکنہ حکومتی سیٹ اپ بارے مشاورت کی گئی۔

نواز شریف نے اپریل 2022 ء میں تحریک عدم اعتماد اور بعد میں پی ڈی ایم کی حکومت میں بھرپور ساتھ دینے پر مسلم لیگ ق کی قیادت کا شکریہ ادا کیا تھا۔ نواز شریف اور چودھری شجاعت حسین نے ماضی کی خوشگوار یادوں کو بھی تازہ کیا۔