سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن مستعفی
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز جج جسٹس اعجاز الاحسن مستعفی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے آج ہی سپریم جوڈیشل کونسل میں شرکت سے معذرت کی تھی۔

جسٹس اعجاز الااحسن نے جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف الزامات کو مسترد کیا تھا۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے استعفیٰ کے باوجود کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سنو نیوز ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس اعجازالاحسن نے اکتوبر میں چیف جسٹس بننا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنا استعفی صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے۔

خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مس کنڈکٹ کی شکایات کا سامنے کرنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفی منظور کرلیا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ وزیراعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 179کے تحت منظور کیا۔

گذشتہ روز جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کر دیا تھا۔ صدر مملکت کو ارسال کردہ خط میں انہوں نے کہا کہ پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہونا اور خدمات انجام دینا اعزاز کی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/11/01/2024/pakistan/64024/

انہوں نے کہا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لیے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔ اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا کہ ’ڈیو پروسس‘ کی سوچ بھی اس فیصلے پر مجبور کرتی ہے، اس لیے میں آج سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

جسٹس مظاہر علی نقوی نے اپنے استعفے میں کہا کہ ‏میرے لیے اب بطور جج فرائض سر انجام دینا ممکن نہیں ہے۔ واضح رہے گزشتہ روز ہی سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

جسٹس مظاہر نقوی کی آئینی درخواست پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے کی تھی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے 30 نومبر کو سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری کردہ 2 شوکاز نوٹسز سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انہیں کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

15 دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی تھی۔