اسلام آباد ہائیکورٹ: سائفر کیس میں حکم امتناع ختم
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف سائفر کیس میں حکم امتناع ختم کر دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل روکنے، نقول فراہمی اور ان کیمرہ سماعت کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے موقف اپنایا کہ ہم کیس سے متعلق تمام آفیشل دستاویزات عدالت کو جمع کرائیں گے، ٹرائل کورٹ نے کچھ گواہوں کے لیے سماعت ان کیمرہ کرائی تھی، گواہوں کے بیانات کی سرٹیفائیڈ کاپیاں درخواست گزار وکلاء کے پاس موجود ہیں، اس عدالت کے ڈویژن بینچ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کرایا گیا تھا۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/28/12/2023/pakistan/61749/ اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 14 دسمبر کا ٹرائل کا فیصلہ ٹھیک نہیں تھا تو دوبارہ گواہان کا بیان قلمبند کرتے ہیں، اگر اس معاملے پر میرا کولیگ سلمان اکرم راجہ متفق ہے تو درخواست کو نمٹا دیں۔ جس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے دو دفعہ غلط فیصلہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ ہم سب سے غلطیاں ہوتی رہتی ہیں، چلیں نئے سرے سے اس کیس کو شروع کریں۔ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ ٹرائل دوبارہ وہاں جانا چاہیے جہاں سے غیر قانونی فیصلہ کیا گیا تھا، 14 دسمبر کے آرڈر کے بعد کی کاروائی کالعدم قرار دی جائے، انہوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ 14 دسمبر کا آرڈر درست نہیں تھا۔ عدالت نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ چار گواہوں کے بیانات ان کیمرہ قلمبند کرائے گیے تھے، سول لاء، کریمنل لاء سے بہت مختلف ہیں، دوسرے سائڈ کے ترجیحات یا مجبوریاں بھی دیکھ لیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم تمام 13 گواہان کے بیانات قلمبند کرانے کو دوبارہ تیار ہیں۔ ایف آئی اے پراسیکوشن نے کہا کہ اس کیس میں 25 گواہان ہیں جن میں 12 کے بیانات ابھی رہتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے 14 دسمبر کے بعد کی کارروائی از سر نو کرنے کی یقین دہانی کر ا دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں حکم امتناعی ختم کر دیا۔