اٹک کا مضبوط سیاسی خاندان
Image

سنو الیکشن سیل ( رپورٹ: اریبہ عتیق) 2024 ءکے عام انتخابات کے لیے سیاسی حلقوں میں غیر معمولی صورتحال جنم لے چکی ہے۔ ضلع اٹک دو قومی اور پانچ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مشتمل ہےجن میں سے چار نشستوں پر ایک ہی گھر کے پانچ افراد انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ۔

اس گھر کے سربراہ میجر (ر)طاہر صادق اٹک کی سیاست کے سرگرم رکن اور مسلم لیگ (ق ) کے صدرچودھری شجاعت حسین کے بہنوئی ہیں۔ میجر(ر) طاہر صادق اور ان کے بیٹے زین الٰہی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-49 سے جبکہ میجر (ر)طاہر صادق کی بیوی ناز طاہراور ان کی دو بیٹیوں ایمان طاہر اور انبساط طاہر نے حلقہ این اے-50 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے۔

صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی-2 سے ناز طاہر اور حلقہ پی پی -3 سے زین الٰہی نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے۔تمام امیدوار پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی )کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں۔

یہ فیصلہ تو بہرحال 8 فروری کو ہی ہوگاکہ یہ خاندان کتنی نشستوں پر براجمان ہونے میں کامیاب ہوتا ہے۔ سات میں سے چار نشستوں پر تو یہ خاندان میدان میں اتر آیا ہے مگر باقی تین نشستیں خالی چھوڑی ہیں ۔کیا گھر میں کوئی اور فرد نہیں بچا جو انتخابی میدان میں شامل ہونے کے لیے اہل ہو؟

میجر (ر) طاہر صادق:

حلقہ این اے-50 سے محترمہ ناز طاہر ، ایمان طاہر اور انبساط طاہر کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیے گئے تھے۔3 جنوری 2024 کو پی ٹی آئی کی رہنما ایمان طاہر پشاور ہائی کورٹ میں راہداری کی ضمانت جمع کروانے کے لئے حاضر ہوئیں تھیں۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد سے ایمان طاہر منظرِ عام پر نہیں آئی تھی۔ انہیں عدالت سے ضمانت ملنے کے باوجود عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ بعدازاں تحریری نوٹس ملنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ 5 جنوری کو ناز طاہر اور ایمان طاہر کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کر لئےگئے۔

سیاسی پسِ منظر :

ظہور الٰہی خاندان کے بارے میں یہ عام تاثر ہے کہ ایک ہی خاندان کے کئی افراد الیکشن میں حصہ لیتے ہیں۔میجر(ر)طاہر صادق کے خاندان کو اٹک میں کھٹر قبیلے کی بہت حمایت حاصل ہے۔ میجر (ر)طاہر صادق ، ایمان طاہر اور زین الٰہی قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔ ان کا خاندان کئی حوالوں سے سیاست میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔

میجر (ر)طاہر صادق نے سیاست کا آغاز مسلم لیگ کے رہنما کی حیثیت سے کیا۔ 1997 میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔2002 میں ایمان طاہر پاکستان مسلم لیگ(ق) کی ٹکٹ سے قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں لیکن انہوں نے اس وقت کے وزیرِخزانہ شوکت عزیز کے لیے یہ سیٹ چھوڑدی۔ یوں ضلع اٹک نے ہی شوکت عزیز کو وزیرِاعظم ہاؤس تک پہنچنے میں راہ ہموار کی۔2008 میں ایمان طاہر کے شوہر وسیم گلزار نے اسی سیٹ پر پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔

زین الٰہی:

2013 کے الیکشن میں این اے-59 سے میجر(ر) طاہر صادق کے بیٹے محمد زین الٰہی نے سیاست میں قدم رکھا۔ 26 سال کی عمر میں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور مسلم لیگ (ن )کے آصف علی ملک کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے سب سے کم عمر رکن بنے۔

ایمان طاہر 2016 میں ڈسٹرکٹ کونسل اٹک کی چیئرپرسن منتخب ہوئیں۔ ایمان طاہر ضلع اٹک کی سیاست میں بہت سرگرم ہیں۔2017 میں میجر (ر)طاہر صادق اور ان کے خاندان نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ۔2018 کے عام انتخابات میں میجر (ر)طاہر صادق نے حلقہ این اے-55 ، این اے-56 اور پی پی -3 سےپی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور تینوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ۔ 2018 میں ایمان طاہر بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔

2024 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے-49 سے میجر (ر)طاہر صادق کے مد مقابل شیخ آفتاب احمد ہیں۔ شیخ آفتاب احمد اٹک کی سیاست کے سرگرم رکن ہیں ۔آپ پانچ ادوار میں قومی اسمبلی کے رکن اور دو ادوار میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور رہ چکے ہیں۔

حلقہ این اے-50 سے ایمان طاہر کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے ملک سہیل خان کمڑیال ہیں۔ملک سہیل کمڑیال 2018 سے2023 تک قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔

پی ٹی آئی کوکئی حوالوں سے مشکلات کا سامنا ہے۔تاحال پارٹی کو انتخابی نشان نہیں دیا گیالیکن ایک ہی گھر سے چار نشستوں پرپی ٹی آئی کے امیدوار 2024 کے عام انتخابات کے لیے متحرک ہیں۔ اٹک میں پی ٹی آئی کےحامیوں کی بھاری اکثریت ہےجو کہ اس خاندان کے ووٹ بینک میں اضافے کا باعث ہوسکتی ہے۔ لیکن 9 مئی کے واقعات سے اپنے خاندان کو بری الذمہ کرنے کے لیےحکمتِ عملی اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔