ایک بار پھر”بلا” پی ٹی آئی کے ہاتھ سے چھن جانے کا خطرہ
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان نےپشاورہائیکورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجا کے زیرصدارت اجلاس میں فیصلےکاجائزہ لے کرعدالت عظمیٰ سےرجوع کافیصلہ کیاگیا ۔

پشاورہائیکورٹ کےڈویژن بینچ نےبلےکاانتخابی نشان پی ٹی آئی کوواپس کرنےکاحکم دیا لیکن الیکشن کمیشن نےبلےکوآزادامیدواروں کی فہرست سےنکال دیا ہے۔

تفصیل کے مطابق تحریک انصاف کے انٹراپارٹی الیکشن اور انتخابی نشان بلے کی بحالی کیس میں پی ٹی آئی نےپشاور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے ۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود الیکشن کمیشن نے ابھی تک سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا۔توہین عدالت درخواست میں چیف الیکشن کمشنر، سیکریٹری اور ممبران الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالتی فیصلے سے باخبر ہے، اسکے باوجود شائع نہیں کیا۔ عدالت کے واضع احکامات کے باوجود فریقین پی ٹی آئی کے عام انتخابات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا یہ اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

یاد رہے گذشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دی تھی۔ جسٹس اعجاز انور نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا اور پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/11/01/2024/pakistan/64041/

عدالت نے مختصر فیصلے کے 3 پوائنٹس سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ غیر آئینی ہے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے، پی ٹی آئی ’بلے‘ کے نشان کی حقدار ہے، بلا بطور انتخابی نشان دیا جائے۔اس سے قبل 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔ بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مؤقف سنے بغیر پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع جاری کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ دو جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

تین جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔