زرمبادلہ کے ذخائر میں 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالرکمی
Image

اسلام آباد:(سنونیوز)ایک ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کمی،مجموعی ذخائر کا حجم 13 ارب 9 کروڑ 76 لاکھ ڈالر رہ گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق سرکاری زرمبادلہ ذخائر 17 کروڑ25 لاکھ ڈالر کم ہو گئے، اسٹیٹ بینک کے پاس 8 ارب 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

اس کے برعکس بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر میں 76 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔بینکوں کے پاس اب 5 ارب 5 کروڑ 36 لاکھ ڈالر موجود ہیں۔

دوسری جانب الیکشن سے ایک دن پہلے اسٹاک مارکیٹ نے چونسٹھ ہزار کی حد عبور کر لی،، عام انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومت سے سرمایہ کاروں نے توقعات وابستہ کر لیں،، کاروباری ہفتے کے دوسرے روز ہنڈرڈ انڈیکس 345 پوائنٹس اضافے کے بعد 64 ہزار 144 پر بند ہوا۔

مارکیٹ پورے سیشن میں گرین زون میں رہی،، حصص بازار میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی بڑھ گئی ہے، 32 کروڑ 76 لاکھ حصص کی تجارت میں سرمایہ کاروں نے 34 ارب روپے منافع کمایا، مجموعی حصص کی مالیت 9 ہزار 361 ارب روپے پر پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/07/02/2024/business/market-analysis/68402/

دوسری جانب جنوری میں بھی ملک میں مہنگائی کا راج رہا،کچن آئٹمز، گھروں کے کرائے، تعلیم، صحت، موبائل اور انٹرنیٹ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ۔

ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی ایک اعشاریہ آٹھ فیصد اضافے کے بعد 28 اعشاریہ 3 فیصد پر پہنچ گئی۔دیہات کے مقابلے میں شہروں میں مہنگائی سب سے زیادہ بڑھی،، جنوری میں شہروں میں مہنگائی 30 اعشاریہ 2 جبکہ دیہی علاقوں میں 25 اعشاریہ سات فیصد رہی۔

سالانہ بنیادوں پر جنوری میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،، گھروں کے کرائے اور ان کی تعمیر کی لاگت میں 38 اعشاریہ 6 فیصد اضافہ ہوا،، ملبوسات اور جوتوں کی قیمتیں 21 فیصد بڑھ گئیں۔

ریسٹورنٹس اور ہوٹلز میں رہائش اور کھانے پینے کے اخراجات میں سالانہ بنیادوں پر 28 اعشاریہ 3 فیصد کا ہوشربا اضافہ ہوا،، ٹرانسپورٹ کے کرائے ایک سال میں 26 فیصد بڑھ گئے۔

گھروں میں عام استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں 31 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا،، تعلیم کے اخراجات 13 اعشاریہ 5 فیصد جبکہ صحت 21 اعشاریہ پانچ فیصد مہنگی ہو گئی۔

موبائل، انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کال کی لاگت میں 20 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا،، تفریح کے اخراجات میں سالانہ بنیادوں پر 32 اعشاریہ 6 فیصد اضافہ ہوا۔رواں مالی سال کے سات ماہ میں مہنگائی کی اوسطً شرح ایک اعشاریہ آٹھ فیصد اضافے کے بعد 28 فیصد سے تجاوز کر گئی۔