لائیو نشریات کے دوران مسلح افراد کا ٹی وی اسٹیشن پر دھاوا، عملہ یرغمال
Image

کوئیٹو: (ویب ڈیسک)ایکواڈور کابراہ راست نشریات کے دوران ٹی وی کے دفتر میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مارکے بعد جنگجوؤں کے خلاف جنگ کا اعلان ، ملک کے صدر نے جرائم پیشہ گروہوں کو "تباہ" کرنے کا حکم دیدیاہے۔

نقاب پوش مسلح افراد نے لائیو نشریات کے دوران ٹی وی کے دفتر پر حملہ کیا اور عملے کو زمین پر گرنے پر مجبور کردیا۔ اس حملے کے دوران دو کارکن مارے گئے،بعد ازاں  پولیس نے 13 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

ایکواڈور میں 60 دنوں کے لیے ایمرجنسی نافذ کیے جانے کے بعد گذشتہ ہفتے کے روز سے کم از کم 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک طاقتور گینگ لیڈر ایڈولفو میکیاس ولمار کے جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہونے کے بعد ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

یہ معلوم نہیں ہے کہ ٹیلی ویژن پر حملے کا اس واقعے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا نے منگل کے روز کہا کہ ان کے ملک میں " مسلح تصادم" جاری ہے اور انہوں نے سیکیورٹی فورسز سے کہا کہ وہ اسے ختم کرنے کے لیے فوجی آپریشن کریں۔

پڑوسی ملک پیرو کی حکومت نے فوری طور پر ایکواڈور کی سرحد پر ایک پولیس سٹیشن کی تعمیر کا حکم دیا تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔امریکا نے کہا ہے کہ وہ ایکواڈور میں "وحشیانہ حملوں" کی مذمت کرتا ہے اور صدر ڈینیئل نوبوا کے ساتھ مل کر کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ ایکواڈور دنیا میں کیلے کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، لیکن وہ کافی، تیل، کوکو اور مچھلی بھی برآمد کرتا ہے۔ خطے کے ممالک میں تشدد میں اضافے کا تعلق امریکا کو کوکین کی کھیپ کے کنٹرول سے ہے۔

https://youtu.be/vslvHBGeesg?si=bgFSBaDYohgCSD1G

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ جائے وقوعہ سے ایک خاتون کی آواز سنی جا سکتی ہے جس میں کہا گیا: "گولی مت چلاؤ، مجھے امید ہے کہ تم گولی نہیں چلاؤ گے۔" اس ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ایک کارکن نے واٹس ایپ پیغام میں کہا: "وہ ہمیں مارنے آئے ہیں، خدارا ایسا کچھ نہ ہو، یہ مسلح نقاب پوش براہ راست نشریات پر ہیں۔"

نیوز اسسٹنٹ جارج رنڈن نے کہا: "اس حملے میں ایک کیمرہ مین کی ٹانگ میں چوٹ آئی اور ایک اور کارکن کا بازو ٹوٹ گیا۔" انہوں نے مزید کہا: "ہمارے نشریاتی اداروں نے ہمیں محتاط رہنے کو کہا ہے۔

صدر نوبوا کی طرف سے ہنگامی حالت کا اعلان حالیہ تشدد، جیل سے فرار اور ملک میں مختلف گروہوں کی جانب سے کیے جانے والے دیگر جرائم کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔ ملک میں رات کا کرفیو ایمرجنسی کے طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔سیکیورٹی فورسز کم از کم 6 جیلوں میں امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جہاں گذشتہ پیر کو افراتفری پھیلی تھی۔

پولیس کے مطابق گویاکوئل میں منگل کو ہونے والے حملے میں 9 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوئے۔ نوبول شہر کے قریب مسلح افراد نے دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ منشیات کے اسمگلر سمیت مزید 40 افراد ریوبمبا شہر کی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

براہ راست نشریات کے دوران ٹی وی کے دفتر پر حملے نے لوگوں کو چونکا دیا اور خوف وہراس پھیلا دیا ہے۔شہر میں بہت خوف ہے۔ لوگ کام سے جلدی گھر چلے جاتے ہیں۔ ہر طرف خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں۔

فرانسسکو روجاس نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو یہ بھی بتایا کہ ’’ایکواڈور میں ہم نے ایسا واقعہ کبھی نہیں دیکھا، جہاں براہ راست نشریات کے دوران کسی ٹی وی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی ہو، ہم کس قسم کی سیکیورٹی کی صورتحال سے دوچار ہیں؟

خیال رہے کہ ایکواڈور میں حالیہ برسوں میں جیلوں میں گروہوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی قیدی مارے جا چکے ہیں۔Choneros جیلوں کا ایک طاقتور گینگ ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایکواڈور کی جیلوں میں حال ہی میں ہونے والے بہت سے جیلوں اور فسادات کے پیچھے ہیں۔

فیتو کے فرار کے معاملے میں جیل کے دو محافظوں کو اس کی مدد کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ جیل سے ان کی رہائی کو صدر نوبوا کی حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا تھا۔