این اے 122: عمران خان کی اپیل مسترد، یاسمین راشد کو اجازت مل گئی
Image
لاہور:(سنو نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے ٹریبونل نے این اے 130 سے ڈاکٹر یاسمین راشد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی، لاہور ہائیکورٹ کے ٹریبونل نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی اپیل کو منظور کرلیا، ٹریبونل نے ریٹرنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے روبرو ڈیپٹی کمشنر اور ریٹرننگ افسر پیش ہوگئے،احکامات کے باوجود این اے 130 کا ریٹرنگ افسر کل ٹریبونل میں پیش نہ ہوا۔ عدالت نے ریٹرننگ افسر کے غیر سنجیدہ رویے پر برہمی کا اظہار کیا، ریٹرننگ افسر این اے 130 نے کہا کہ میری گذشتہ روز طبعیت خراب ہوگئی تھی، طبعیت ناساز ہونے ہر چلا گیا تھا۔ جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ آپ غیر سنجیدہ ہیں جس کی وجہ سے آج بھی اپیلوں ہر سماعت کر رہے ہیں، آج تمام اپیلوں ہر فیصلے کرنا ہیں، ہم صبح سے رات گئے بیٹھ کر اپیلیں سن رہے ہیں۔ ٹریبونل نے آر او کا میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کردیا۔ دوسری جانب این اے 122 سے سابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا ہے، ایپلٹ ٹربیونل نے بانی پی ٹی آئی کی آر او فیصلے کے اپیل خارج کردی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سابق چیرمین پی ٹی آئی نااہل ہوچکے ہیں، سابق چیرمین پی ٹی آئی تجویز کنندہ این اے 122 سے نہیں ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز این اے 71 اور پی پی 46 سے عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہوگئے تھے، ریحانہ امتیاز نے مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ آصف کے مقابلے میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔ سیالکوٹ ریٹرنگ آفسر نے کاغذات نامزدگی پر اعتراض لگا کر مسترد کردیے تھے، ریحانہ امتیاز نے ٹربیونل ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی، سیالکوٹ ٹریبونل ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل نے اپیل منظور کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی این اے 71 اور پی پی 46 سے منظور کرلیے ہیں۔ مزید پڑھیں https://sunonews.tv/09/01/2024/election-2024/63703/ یاد رہے کہ عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز سیالکوٹ کے حلقے این اے 71 اور پی پی 46 سے ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف کیخلاف ایلکشن لڑ رہی ہیں، الیکشن کمیشن نے ریحانہ ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے جبکہ اپیل میں جانے کے بعد ان کے کاغذات منظور کر لیے گئے ہیں۔ یاد رہے گذشتہ دنوں والدہ عثمان ڈار نے الزام عائد کیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف کے کہنے پر ہماری رہائش گاہ پر پولیس نے چھاپہ مارا، اس دوران اہلکاروں نے بد سلوکی کی اور بدتمیزی کی انتہا کر دی میرا گریبان پکڑ کر پھاڑ دیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔