عمران خان کا جیل ٹرائل لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
Image
لاہور: (سنو نیوز) بانی پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور اڈیالہ جیل کے سپرینڈنٹ کو فریق بنایا گیا۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر سمیر کھوسہ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی جس میں موقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے کمیشن کے پاس توہین کمیشن کی کاروائی کا اختیار نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے اس کیس میں جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا ہے جو غیر قانونی ہے، جیل میں خفیہ ٹرائل آئین کے آرٹیکل چار کی خلاف ورزی ہے۔ عمران خان نے درخواست موقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 13 دسمبر کی تاریخ جیل میں فرد جرم کی کارروائی کے لیے مقرر کر رکھی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کا جیل ٹرائل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔ عدالت اوپن اور فری اینڈ فئیر ٹرائل کا حکم جاری کرے۔لاہور ہائیکورٹ درخواست کے حتمی فیصلے تک خفیہ ٹرائل کے ذریعے فرد جرم کی کارروائی روکے۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/08/12/2023/pakistan/58425/ یاد رہے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست لارجر بینچ کو بھجوائی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے سابق وزیراعظم اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 5 سال کے لیے نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر سمیر کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 اگست 2023 کو 5 سال کے لیے نااہل کردیا۔ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو الیکشن سے باہر کرنے کے لیے جلد بازی میں غیر قانونی اقدام کیا۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے ۔ درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کے جانب 5 برس کی نااہلی کو کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک نااہلی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست 5 رکنی لارجر بینچ کو بھجوا دی۔ بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹر اپارٹی الیکشن کا آرڈر غیر آئینی اور غیر قانونی تھا، اس لئے اس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کو مانتے ہوئے ہم نے الیکشن کروائے لیکن اس کو چیلنج کرنا ہمارا حق ہے، لارجر بینچ کے پاس اب تین آردڑ زیر سماعت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں اس حوالے سے کوئی کیس دائر نہیں کیا، کسی ایڈووکیٹ نے از خود انٹرا پارٹی والے معاملے کو اسلام آباد میں چیلنج کیا ہے، ہم نے واضح کہا تھا کہ جب تک توشہ خانہ کی نااہلی معطل نہیں ہوتی تب تک ہم نے کسی اور کو چئیرمین الیکٹ کرنا ہے، جب یہ نااہلی ختم ہوگی تو نا صرف عمران خان دوبارہ پارٹی الیکشن کے ذریعے چئیرمین آئیں گے بلکہ جنرل الیکشن بھی لڑیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان کی نااہلی کا نوٹیفیکیشن غیر آئینی ہے، اگر عمران خان کو الیکشن سے روکا گیا تو ہم چیلنج کریں گے، بے شک کاغذی نوٹیفیکیشن ہے لیکن ہمیں چیلنج تو کرنا ہوگا، حلقہ بندی سنگل کینڈیٹ چیلنج کرے گا ہمیں اگر ایسا لگے کا کوئی حلقہ قانون کے خلاف ہے تو اس کو ہم چیلنج کریں گے۔