29 November 2023

Homeکھیلمفادات ٹکرائوکیس:محمد رضوان کو کلین چٹ مل گئی

مفادات ٹکرائوکیس:محمد رضوان کو کلین چٹ مل گئی

وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان

مفادات ٹکرائوکیس:محمد رضوان کو کلین چٹ مل گئی

لاہور:(ویب ڈیسک )پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انضمام الحق کے مفادات کے ٹکراؤ کی تحقیقات میں رضوان کی شمولیت کو کلیئر کردیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن عالیہ رشید نے سابق کپتان انضمام الحق سے متعلق مفادات کے ٹکراؤ کیس میں وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کے ملوث ہونے پر وضاحت فراہم کرتے ہوئے کہا کہ کہ رضوان کا اس معاملے سے کسی بھی طرح سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ کھلاڑیوں کے کیریئر کا دورانیہ محدود ہے اور انہیں مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کمائی ہوئی رقم کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

“رضوان اس معاملے میں بالکل بھی شامل نہیں ہے کیونکہ ایک کھلاڑی کا کیریئر محدود ہوتا ہے اور انہیں اپنے کھیل کے دن ختم ہونے کے بعد مالی طور پر مستحکم ہونے کے لیے اپنی کمائی ہوئی رقم کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ عالیہ رشید نے کہا کہ انضمام سے بھی اس معاملے میں پوچھ گچھ نہ ہوتی اگر وہ چیف سلیکٹر نہ ہوتے۔

انضمام الحق نے حال ہی میں اس انکشاف کے بعد چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ کھلاڑیوں کے ایجنٹ طلحہ رحمانی کی ملکیت والی کمپنی یازو انٹرنیشنل لمیٹڈ میں شیئرز رکھتے ہیں۔

اس بارے میں بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا انضمام کے بطور چیف سلیکٹر اور اعلیٰ کرکٹرز کی نمائندگی کرنے والی کمپنی میں شیئر ہولڈر کے دوہرے کردار نے کھلاڑیوں کے انتخاب کے فیصلوں کو متاثر کیا ہوگا۔

مزید یہ کہ رضوان، انضمام اور طلحہ رحمانی کے ساتھ برطانیہ میں قائم کمپنی میں بھی ڈائریکٹر ہیں جس نے اس معاملے میں رضوان کے ملوث ہونے پر سوالات اٹھائے تھے۔ تاہم ایک مقامی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے عالیہ رشید نے واضح کیا کہ رضوان زیر تفتیش نہیں ہیں۔

واضح رہے چند روز قبل انضمام الحق نے چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا،ان پر ایجنٹ کی کمپنی میں شیئر ہولڈر ہونے کا الزام تھا جس میں محمد رضوان سمیت دیگر کے بھی حصے تھے،انضمام الحق پر مفادات کے ٹکرائو کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان سے جواب طلبی کی جس پر انضمام الحق نے استعفی بھجوادیا۔

یہ بھی پڑھیں:سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا

انضمام الحق نے چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف سے ملاقات کرنی تھی تاہم ان کی ملاقات نہ ہوسکی جس پر انہوں نے اپنا استعفٰی ذکا ءاشرف کو بھجوادیاہے۔انضمام الحق نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا پلیئرز ایجنٹ کمپنی سے کوئی تعلق نہیں،اس طرح کے الزامات لگتے ہیں تو دکھ ہوتا ہے،جس نے بھی یہ الزامات لگائے ہیں وہ ثبوت فراہم کرے۔

سابق کپتان کا مزید کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ چیف سلیکٹر والا عہدہ جج کے برابر ہوتا ہے ،میں ٹیم سلیکٹ کرتا ہوں کوئی مجھ پر بات کرے اس سے بہتر ہے کہ میں الگ ہوجائوں،مجھ پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں مجھے پیش ہونا تھا،میں نے کمیٹی کے سامنے کہا کہ ٹھیک ہے پہلے تحقیقات کرلی جائے،تحقیقات کے بعد پی سی بی سے بات کرنے کو تیار ہوں۔

چند دن قبل سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے سنو نیوز کے پروگرام “برعکس ” میں میزبان مبشر رانا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کے ایجنٹس آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے recommend ہوتے ہیں ان کا سارا ڈیٹاپاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس ہوتا ہے ،میں نے استعفٰی دینے سے ایک دن پہلے بورڈ سے بھی یہ ہی کہا تھا آپ سایہ کارپوریشن کے حوالے سے طلحہ رحمانی کو بلا کر پوچھ لیں ،سارے ایجنٹ پی سی بی کے انڈر ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:انضمام الحق اسکینڈل :پی سی بی انکوائری تاحال نامکمل

سابق چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ مجھے بورڈ کی یہ سمجھ نہیں آئی کہ انہوںنے ایسا کیوں کیا،ان کے پاس سارا ریکارڈ موجود ہوتاہے وہ سایہ کارپوریشن کمپنی کے اصل مالک کو بلاکر پوچھ لیتے،میں نے اپنے وکیل کے ذریعے پی سی بی کو لیٹر بھیجا ہے جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو میںنے واضح کیا ہے کہ آپ اس کیس کے حوالے سے جو بھی تحقیقات کررہے ہیں میں اس میں ہر طرح سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں۔

سابق کپتان کا ٹیم سلیکشن کے حوالے سے کہنا تھا کہ ورلڈکپ میں جانے والی ٹیم پر ڈائریکٹر مکی آرتھر اور کوچ ہیڈ برن کے دستخط شامل تھے،جب قومی ٹیم کی سلیکشن کی جاتی ہے تو وہ ہیڈ کوچ اور ڈائریکٹر کے بعد منظوری کے لیے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس جاتی ہے اور پھر ان کے حتمی دستخط ہوتے ہیں ،چیف سلیکٹر یا ہیڈ کوچ کوئی بھی اکیلا ٹیم سلیکٹ نہیں کرسکتا ہے۔

رمیز راجا اور عاقب جاوید

Share With:
Rate This Article