صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کرنے سے پاکستان دنیا کی طاقتور ترین ریاست بن سکتا ہے۔ جب ہم محبتوں سے خود کو بدلیں گے تو پاکستان بدلے گا اور دنیا بدلے گی۔ قانون کی پاسداری کرنے والا معاشرہ ہی ترقی کرتا ہے۔ دنیا آج اقدار کی سیاست کی متمنی ہے جس کا نسخہ نبی کریمﷺ نے دیا تھا۔ اخلاقیات سے انسانی معاشرہ میں ربط پیدا ہوتا ہے، نبی کریمﷺ نے اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں سے محبت اور خصوصاً پانی کے ضیاع سے منع فرمایا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کی بڑی وجہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے محبت نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دو روزہ بین الاقوامی سیرت النبی ﷺ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام خدا کی واحدنیت اور مساوات کا درست دیتا ہے، ہمیں نبی کریم ﷺ کی سیرت کی پیروی کرنی چاہیے جس سے معاشرے کی ترقی میں نمایاں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تربیت میں عورت کا بہت زیادہ حصہ ہے اور معاشرے کی ترقی اور تبدیلی میں عورت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی اقدار پر عملدرآمد بھی معاشرتی طور پر بہت اہم ہے کیونکہ شفقت اور پیار سے کی جانے والی بات پراثر ہوتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ نبی کریم ﷺ اللہ کے پیارے نبی اور محبت ترین شخصیت تھے لیکن ان کی انکساری بھی بے مثال تھی۔
انہوں نے کبھی بھی کسی کام کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی بلکہ ہر کام میں حصہ لیا اور خلفائے راشدین کی تربیت بھی اسی طرح کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اخلاق کو اپنی زندگیوں کا حصہ بناتے ہوئے حضورﷺ کی سیرت سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ کی بہتری اور ترقی میں سچائی اور امانتداری بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ حضورﷺ کا پہلا پیغام بھی صداقت کا پیغام ہے، آپ ﷺ کی صداقت اور امانت کا اعتراف مشرکین اور کفار بھی کرتے تھے۔
اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرے کے قیام میں صداقت اورامانت بنیاد کا درجہ رکھتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ حضورﷺ نے صحابہ کرام کی ایسی ٹیم بنائی جنہوں نے اپنی زندگیوں سے ہمیں اقدار کا درس دیا۔ اس حوالے سے انہوں نے حضرت عمر کے لباس کے حوالے سے واقعے کو بھی دوہرایا۔ جرائم اور بدعنوانی اور موجودہ قوانین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جرائم بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مختلف قوانین بنائے گئے ہیں لیکن ان پر مکمل عملدرآمد سے ہی جرائم اور بدعنوانی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہر شخص کرپشن کی بات تو کرتا ہے لیکن اس کو روکنے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قانون پر عملدرآمد میں سب سے بڑا معاون تقویٰ ہے، صرف نوٹوں پر رشوت لینے اور دینے کو حرام لکھنے کے پیغام سے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن نہیں اس کیلئے اخلاق میں بہتری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی قوانین اللہ تعالیٰ اور رسولﷺ کے احکامات پر مبنی ہیں جبکہ دنیاوی قوانین ہماری مقننہ بناتی ہیں۔ اگر قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر جزا اور سزا پر عمل کر لیا جائے تو معاشرہ ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی پاسداری کرنے والا معاشرہ ہی ترقی کرتا ہے، قانون کی پاسداری بہت ضروری ہے جس کا اسوہ حسنہ سے بھی سبق ملتا ہے۔ معاشرہ اگر جرائم کی حوصلہ شکنی اور قانون کی پاسداری کو فروغ دیا جائے تو بہتری لائی جاسکتی ہے۔ جس معاشرے میں قانون کی پاسداری ہو تو دیگر لوگ بھی قانون کی پاسداری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدا تعالیٰ نے غیبت سے منع فرمایا ہے جو اپنے بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے جبکہ ہم اپنے مزاج کی چیزیں بغیر تحقیق کے دوسروں کو بھیج دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بلا تحقیق شیئر کرنے سے معاشرہ میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حضور اکرم ﷺ کے اسوہ حسنہ میں غریب کی قدر کرنے کا درس دیا گیا ہے جس کی مثالیں نبی کریم ﷺ کی زندگی میں بھی ملتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ غریب کی فکر کئے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ چین نے بھی غربت کے خاتمہ سے ترقی کی منازل طے کی ہیں جبکہ اسلام ، قرآن اور نبی کریمﷺ نے بھی غریب افراد کی عزت اور احترام کے حوالے سے واضح احکامات دیئے ہیں جو اسلامی اصولوں کی بنیاد ہیں۔ اسی طرح نبی کریمﷺ نے عورت کو جو مقام دیا تھا دنیا نے 12 سو سال بعد اس پر عمل کیا۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage