ایران کا زیر زمین جنگی جنون
Image
تہران:(ویب ڈیسک) ایران کیطرف سے لڑاکا طیاروں کیلئے بنائے گئے زیر زمین اڈے کا گزشتہ روز 8 فروری کو افتتاح کردیا گیا اس زیر زمین اڈے کا مقصد طیاروں کو دشمن کے بم حملوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ ایران نے لڑاکا طیاروں کے پہلے زیر زمین اڈے کی تصویریں بھی جاری کیں۔ زیر زمین اڈے میں طیارے کھڑے دیکھائی دے رہے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس زیر زمین اڈے کا نام عقاب 44 ہے اور اس میں ڈرونز سمیت ہر قسم کے لڑاکا اور بمبار طیاروں کو رکھنے کی سہولت موجود ہے۔ سرکاری میڈیا کیجانب سے جاری ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری اور فوج کے کمانڈر انچیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی اس نئے اڈے کا معائنہ کر رہے ہیں۔ سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اڈا پہاڑوں کے اندر سیکڑوں میٹر کی گہرائی میں تعمیر کیا گیا اور یہ گہرائی میں ہدف بنانے والے بموں کے خلاف مؤثر تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گزشتہ سال ایران کی فوج نے ملک کے مغرب میں ایک فضائی اڈے کے بارے میں بتایا تھا، نئے زیر زمین اڈے کا افتتاح ایرانی فضائیہ کے دن کے موقع پر کیا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ’’عقاب 44‘‘ ملک کے مختلف علاقوں میں حالیہ برسوں میں بنائے گئے زیر زمین فضائی اڈوں میں سے ایک ہے جو ملکی فضائیہ کیلئے جنگی حکمت عملی کے تحت تعمیر کیا گیا۔ اس وقت ایران کی موجودہ فضائیہ کے بیڑے میں زیادہ تر روسی ساختہ طیارے موجود ہیں جس میں مگ اور سخوئی لڑاکا طیارے شامل ہیں جو سوویت دور کے ہیں، اس کے علاوہ اس کے پاس ایف سیون اور کچھ چینی طیارے بھی ہیں۔