توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد
Image
راولپنڈی:(سنو نیوز) توشہ خانہ کیس اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی بھی ٹیم کے ہمراہ کورٹ روم کے اندر موجود تھے، سابق چیرمین پی ٹی آئی عمران خان انکی اہلیہ اور بہنیں کورٹ روم میں موجود تھیں۔ سابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور انکی اہلیہ پر توشہ خانہ کیس میں فر د جرم عائد کر دی گئی۔ عدالت نے بشری بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کی ہدیت کی، سابق چیئرمین کے وکلا بھی کورٹ روم میں موجود جبکہ میڈیا کی بڑی تعداد بھی آج کی کارروائی میں موجود رہی۔ ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں گرفتاری ڈال دی گئی، سابق چِیئرمین پی ٹی آئی کی نو مئی واقعات میں انسداد۔دہشت گردی عدالت میں پیشی ہوئی۔ سابق چیئرمین کی جی ایچ کیو گیٹ حملہ اور تھانہ سٹی توڑ ہھوڑ ہنگامہ آرائی کے درج مقدمات میں بذریعہ ویڈیو لنک اڈیالہ جیل سے حاضری لگائی جائے گی ۔ تفتشی افسر انسپکٹر ناظم شاہ نے نو مئی واقعات میں سابق چِیئرمین عمران خان کی طلبی کی انسداد دہشت گردی عدالت سے استدعا کی تھی۔ مزید پڑھیں https://sunonews.tv/09/01/2024/pakistan/63630/ دوسری جانب بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کیخلاف الیکشن ایپلٹ ٹریبونل راولپنڈی میں دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ فریقین کے دلائل مکمل ہو گئے ہیں، فیصلہ 10 جنوری کو سنایا جائیگا،بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ڈی جی ارشد ملک، اے ڈی جی خرم ملک، اے ڈی لاء آفیسر ذوالقرنین اور ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب بکھرال نے دلائل دیئے ۔ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں قائم الیکشن ایپلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت الیکشن ٹربیونل نے بیرسٹر علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے دلائل کب تک مکمل کر لیں گے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے 45 منٹ درکار ہیں اپنے دلائل مکمل کرنے کے لئے، مورل ٹرپیٹیوٹ میں کیا جرم ہے اس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، میں اپنے دلائل تین حصوں میں تقسیم کرونگا، مورل ٹرپیٹیوٹ کیس سے یہ کیس مختلف ہے۔