پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
Image
لاہور:(ویب ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ کم طلب اور تیل کی زیادہ پیداوار کے باعث سال 2024 کے اوائل میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں نمایاں کمی کا امکان ہے۔ توانائی ماہرین کے مطابق کمزور عالمی معیشت اور امریکا میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی انوینٹری کیوجہ سے طلب میں کافی کمی کے باعث نومبر 2023 اور دسمبر 2023 میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں۔ جس کی بنا پر مارکیٹ پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت خام تیل کی سپلائی طلب سے بہت زیادہ ہے، سال 2024 کی پہلی ششماہی کے لیے ہم توقع کرتے ہیں کہ برینٹ 60 سے 65 ڈالر فی بیرل سے لے کر 85 سے 90 ڈالر فی بیرل کے درمیان رہے گا۔ ماہرین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں صرف جغرافیائی سیاسی کشیدگی ہی تیل کی قیمتوں کو بڑھا سکتی ہے، بصورت دیگر تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان ہے ۔ دوسری جانب عمان کی بجٹ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں برس یعنی 2024 میں تیل کی عالمی قیمتوں میں ڈرامائی کمی ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان اور دیگر ملکوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑے پیمانے پر کم ہوسکتی ہیں۔ عمان کی سرکاری میڈیا کے مطابق عُمان نے جنوری کے آغاز پر اپنے سالانہ بجٹ کا اعلان کیا ہے۔ بجٹ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمانی حکومت کے خیال میں 2024 میں تیل فی بیرل 60 ڈالر میں فروخت ہوگا۔ مزید پڑھیں https://sunonews.tv/16/12/2023/latest/59840/ یاد رہے کہ اس وقت خام تیل کی فی بیرل قیمت 76 ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ جب کہ گذشتہ مہینوں میں یہ کافی زیادہ تھی۔ ستمبر 2023 میں تیل 96 ڈالر پر پہنچ گیا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اکتوبر سے کمی آرہی ہے اور نومبر اور دسمبر میں اس میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں۔ اگر تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تک گر گئی تو پاکستان میں پیٹرولیم قیمتیں بڑے پیمانے پر ایک بار پھر کم ہوسکتی ہیں۔ پچھلی بار خام تیل کی قیمت جب 60 ڈالر کے لگ بھگ تھی تو پاکستان میں پیٹرول 110 روپے فی لیٹر دستیاب تھا۔ تاہم یہ اپریل 2021 کی بات ہے جب ڈالر 150 روپے کا تھا جو اس وقت 281 روپے سے زائد ہے۔