پی ٹی آئی مخالف انتخابی اتحاد بننے کا امکان معدوم
Image

پشاور: (رپورٹ، فیضان حسین) خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے مخالف انتخابی اتحاد بننے کا امکان معدوم ہو گیا ہے۔

ملک بھر میں جیسے ہی الیکشن کا اعلان ہوا تو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے مختلف سیاسی پارٹیوں کی بیٹھک شروع ہوئی۔ مختلف سیاسی پارٹیوں نے اتحاد کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی لیکن ان سب کی بیٹھک بے نتیجہ ختم ہوئی جس کی ایک بڑی وجہ کمیٹی کا انتخاب اور دوسرا کمیٹی ممبران کی جانب سے اپنے حلقے تک محدود رہنا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی کمیٹی ممبران میں آصف اقبال دائودزئی، جلیل جان بھی تھے جن کو پارٹی نے ٹکٹ ہی نہیں دیئے جبکہ آصف اقبال دائودزئی ایم ایم اے حکومت میں وزیر تعلیم بھی رہ چکے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے سینیٹر ہدایت اللہ خان اور خادم حسین تھے ۔ پیپلز پارٹی کے سید ظاہر علی شاہ، کرامت اللہ چغرمٹی، امجد آفریدی، ملک طہماس، مصباح الدین تھے جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے امیر مقام نےدومرتبہ جے یو آئی رہنمائوں کے ساتھ بیٹھک کی ۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے جتنے کمیٹی ممبران تھے ، ان تمام کے تمام نے دوسری سیاسی پارٹیوں کے ساتھ بیٹھک کی لیکن ان سب نے پارٹی کیلئے نہیں بلکہ اپنی سیٹوں کیلئے دوسری پارٹیوں کے ساتھ بات چیت کی ۔

اگر ہم مخصوص سیٹ کی بات کریں تو پیپلز پارٹی عوامی نیشنل پارٹی سے پشاور میں ثمر بلور اور غلام احمد بلور کی سیٹ کا مطابہ بھی کر رہی تھی جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے پاس پشاور سمیت پورے صوبے میں امیدواروں کی کمی کا سامنا بھی ہے۔

یہی حال مسلم لیگ ن کا بھی ہے۔ دوسری جانب جماعت اسلامی نے پہلے سے ہی صوبے میں تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کر کے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ ساتھ ہی ان کا یہ موقف بھی ہے کہ صوبے کی سطح پر کسی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کریں گے، البتہ تمام ضلع پر سطح پر ضلعی رہنمائوں کو یہ اختیار بھی دیا کہ کہ اگر کسی سیٹ پر کسی کے ساتھ بات ہو تو مخصوص حلقے پر اتحاد کر سکتے ہیں۔

تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے چیئرمین پرویز خٹک نے بھی اعلان کیا کہ وہ کسی کے ساتھ اتحاد کے حق میں نہیں ہیں لیکن ان کا وقت کے ساتھ بیان بدلے کیونکہ پہلے انہوں نے بیان دیا تھا کہ تحریک انصاف کے بغیر دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا جا سکتا ہے لیکن چند ہی دن بعد انہوں نے کسی کے ساتھ بھی اتحاد نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔

خیبرپختونخوا میں ابھی تک صرف ایک ضلع شانگلہ میں مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کے درمیان اتحاد ہوا ہے کیونکہ امیر مقام کا تعلق بھی ضلع شانگلہ سے ہے تو اس وجہ سے ان کا شانگلہ میں اتحاد ممکن ہو سکا لیکن اگرامیر مقام کی جانب سے بھرپور کوشش کی جاتی تو یہ اتحاد صوبے کی سطح پر ممکن ہو سکتا تھا۔