کسی غیر ملکی کو سیاست میں آنے کی اجازت نہیں:نگراں وزیر داخلہ
Image

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کسی غیرملکی کو سیاست میں آنے کی اجازت نہیں۔ ملک میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ اب تک دو لاکھ سے زائد افراد ملک سے جاچکے ہیں، 90 فیصد لوگ رضاکارانہ طور پر واپس جارہے ہیں، افغانستان سے تعلق رکھنے والے شہری پاکستان میں کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔

نگراں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں حصہ لینے پردس افراد کو سیاسی سرگرمیوں کے سبب ملک سے ڈی پورٹ کررہے ہیں.ویزے پہ پاکستان آنا والا کوئی بھی غیر ملکی سیاسی گرمی میں حصہ نہیں لے سکتا اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی تو وہ فوری طور پر ڈی پورٹ ہوگا۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ الیکشن کے لیے سیکیورٹی فراہم کریں گے، سیاسی رہنما جلسے جلوسوں میں شہریوں کے درمیان آتے ہیں سیاسی رہنماؤں کو روک بھی نہیں سکتے، ماضی میں پاکستان میں متعدد سیاسی رہنماؤں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، الیکشن کے موقع پر تھریٹ عمومی طور پرموجود ہوتے ہیں اور مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے دھمکیاں ملی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک دن ہارڈ اسٹیٹ بننا ہے ہم کب تک سافٹ ریاست رہیں گے، نادرا کو صحیح معنوں میں نیشنل سیکیورٹی کا ادارہ بننا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/26/10/2023/pakistan/50620/

گذشتہ ماہ قبل نگران وفاقی وزیر داخلہ میرسرفراز بگٹی نے کہا تھاکہ بلوچستان میں دہشتگردی کے جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے ہیں، ان سب میں (بھارتی خفیہ ایجنسی) ’را‘ ملوث ہے، پاکستان میں دہشت گردوں اوران کےسہولت کاروں کیلئےکوئی جگہ نہیں ہے۔

اے پی پی نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف جتنا بڑا آپریشن کرنا پڑا کریں گے،دہشت گردوں کو نہیں چھوڑیں گے اور ہر پاکستانی کےخون کا بدلہ لیا جائیگا، مستونگ واقعے میں شہداء کی تعداد 55 ہوگئی ہے،تمام دہشت گردوں کے پیچھے“را“ملوث ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نےہفتہ کو وزیراعلی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں نگران صوبائی وزراء کیپٹن (ر) زبیر جمالی،جان اچکزئی اور شانیہ خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔میرسرفرازبگٹی نے کہا کہ ایک دفعہ پھردہشت گردوں نےمعصوم شہریوں کوٹارگٹ کرکے عید میلادالنبیﷺ کا جشن منانے والوں کو ہدف بنایا، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر 12 نے اعلان کیا ہےکہ مستونگ دھماکےکےزخمیوں کاہسپتالوں میں بہترین علاج ہوگا۔

انہوں نے کہ دہشتگردوں کی طرف سے جو حملے ہو رہے ہیں، ظاہر ہے اس کی تحقیقات کر رہے ہیں، بسا اوقات یہ ہوتا ہے کہ حملہ کوئی اور کرتا ہے لیکن قبول کوئی اور کرتا ہے، جو مرضی ہو، داعش، کالعدم تحریک طالبان پاکستان یا کوئی اور ہو، کسی بھی نام پر تشدد کر رہا ہے، ہم (ان کے پیچھے) جائیں گے۔

نگران وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تمام ادارے ان دہشتگردوں کیخلاف ملکر کارروائی کریں گے، ہم ان دہشتگردوں کے آگے سرینڈر نہیں کریں گے، ایک ایک پاکستانی کے خون کا حساب لیا جائے گا،جو بھی تنظیم ہو اگر وہ انتہا پسندی کررہی ہے تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔