بلوچستان کے علاقے سبی میں زلزلے کے جھٹکے
Image
کوئٹہ: (سنو نیوز) بلوچستان کے ضلع سبی اور گرد و نواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے، لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق سبی اور گردونواح میں رات 8 بجکر 48 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے، ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 3.9 ریکارڈ ہوئی۔ زلزلے کا مرکز سبی سے شمال مشرق کی جانب 23 کلومیٹر دور تھا، زلزلے سے علاقے میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ یاد رہے دو روز قبل بلوچستان کے علاقے خضدار میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کی شدت 5.5 اور گہرائی 60 کلومیٹر زیر زمین تھی۔ زلزلے سے خضدار کے علاقے گڑھی جو کے کچے مکانات اور زمین میں دراڑ یں پڑگئی تھیں۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/05/12/2023/pakistan/57806/ واضح رہے ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے۔ دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ زلزلے بحرالکاہل کے کناروں پر ہوتے ہیں جسے رنگ آف فائر یعنی آگ کا دائرہ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں زمین کے اندر آتش فشانی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔ ٹیکٹونک پلیٹیں وہ پتھریلی چٹانیں ہیں جن سے زمین کی باہر والی تہ بنی ہوئی ہے۔ ان پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جو جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔