ڈنمارک میں قرآن پاک جلانے پر پابندی
Image

کوپن ہیگن: (سنو نیوز) ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے قران پاک کی بے حرمتی اور اس مقدس کتاب کو جلانے جیسے قبیح فعل پر پابندی لگا دی ہے۔ اب ایسا کرنے والے مجرموں کو جرمانے کیساتھ ساتھ دو سال تک کی قید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خیال رہے کہ ڈنمارک میں قران پاک کو جلانے کے ایک سلسلے کے بعد مسلم ممالک میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ ڈنمارک اور ہمسایہ ملک سویڈن میںحال ہی میں اس طرح کے واقعات پر متعدد مظاہرے ہوئے تھے، جس سے اسکینڈینیویا میں سیکیورٹی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ جمعرات کو ڈنمارک کی 179 پر مشتمل پارلیمنٹ، دی فولکیٹنگ میں گرما گرم بحث کے دوران، حزب اختلاف کے بہت سے اراکین پارلیمنٹ نے بل کے خلاف بحث کی۔

ان اراکین کا کہنا تھا کہ تاریخ اس کے لیے ہم پر سختی سے فیصلہ کرے گی۔ آیا اظہار رائے کی آزادی پر پابندی ہماری طرف سے طے کی جاتی ہے، یا اس کا حکم باہر سے لگایا جاتا ہے۔ لیکن ملک کی مرکزی دائیں بازو کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن کی مخلوط حکومت نے دلیل دی کہ مذہب پر تنقید قانونی رہے گی، کیونکہ اس بل کا صرف معمولی اثر پڑے گا۔

اگست میںاس وقت، ڈنمارک کی پی ای ٹی انٹیلی جنس سروس نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے واقعات سے دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ سویڈن نے بھی قرآن کو جلانے کا ایک سلسلہ دیکھا ، اس کی سیکیورٹی سروس نے بگڑتی ہوئی صورتحال سے خبردار کیا ہے۔ جولائی میں عراق میں سویڈن کے سفارت خانے کو مظاہرین نے آگ لگا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/12/07/2023/latest/31487/

اسٹاک ہوم میں حکومت فی الحال اسی طرح کے بل پر غور کر رہی ہے۔ ڈنمارک اور سویڈن دونوں نے توہین مذہب کے قوانین کو ختم کر دیا ہے۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ رواں سال جولائی 2023ء میں پاکستان کی جانب سےقرآن پاک کی بے حرمتی اور اسے نذر آتش کرنے کے قبیح فعل کیخلاف پیش کی گئی قرارداد کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں منظور کر لیا گیا تھا۔

جون 2023ء میں سویڈن میں ایک ملعون نے قرآن کریم کی بے حرمتی کی تھی۔ اس فعل کی وجہ سے عالمی سطح پر مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ پاکستان،او آئی سی ، یورپی یونین، اور مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سمیت کئی مسلمان ملکوں کی جانب سے اس قبیح واقعے کی شدید مذمت کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی جانب سے مذہبی منافرت کیخلاف پیش کی گئی قرارداد میں مغربی ممالک سے اپنے قوانین پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو ایسی کارروائیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں رکاوٹ بنتا ہے۔

اجلاس میں یورپی یونین اور امریکا کی جانب سے پاکستان کی اس قرارداد کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے حوالے سےہمارے نظریات سے متصادم ہے۔

اٹھائیس ملکوں نے پاکستان کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، بارہ نے اس کی مخالفت کی جبکہ سات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس قرارداد کی منظوری کے بعدہال تالیوں سے گونج اٹھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/23/08/2023/latest/38332/