10 December 2023

Homeپاکستانعمران خان کی سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی چیلنج

عمران خان کی سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی چیلنج

عمران خان نے سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی/فائل فوٹو

عمران خان کی سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی چیلنج

اسلام آباد: (سنو نیوز) سابق وزیراعظم عمران خان نے سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وکیل حامد خان کے ذریعے درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار چند ایماندار اور معزز سیاستدانوں میں سے ایک ہے جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اچھی ساکھ رکھتا ہے، درخواست گزار کو مخالفین کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی انتقام کا دائرہ درخواست گزار کی سیاسی جماعت اور اتحادیوں تک پھیلا دیا گیا ہے، اسلام آباد میں مجرمانہ مشینری کے ذریعے درخواست گزار کو نشانہ بنانے سے متعلق عدالت کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ سابق وزیراعظم اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہونے کے باوجود درخواست گزار کے خلاف لگ بھگ 200 مقدمات بنائے گئے ہیں، دہشت گردی، بغاوت، غداری اور توشہ خانہ سمیت سنگین مقدمات قائم کیے گئے ہیں، ان مقدمات کا مقصد درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا اور سیاسی طور پر تنہا کرنا ہے۔

وکیل حامد خان نے درخواست میں کہا کہ ایک تکلیف دہ رجحان دیکھنے میں آیا ہے کہ ریاستی مشینری جعلی مقدمات بنانے کے لیے قابلِ اعتراض مقصد کے تحت استعمال کی جا رہی ہے، درخواست گزار کے معاملے میں ایف آئی اے میں آزادی اور انصاف پسندی کے عنصر کی نمایاں کمی نظر آتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ فارن فنڈنگ کیس میں ضمانت حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کا سارا فوکس سائفر کیس پر مرکوز ہو چکا ہے، درخواست گزار کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ایف آئی اے کی کوششوں سے ادارے کی ساکھ اور غیر جانبداری سے متعلق شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں۔

حامد خان نے درخواست میں کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں سپیشل کورٹ کے عبوری حکم کو چیلنج کرنے میں ناکامی پر زور دیا گیا ہے، ہائیکورٹ نے کیس نمٹا کر درخواست گزار کے ساتھ تعصب کا مظاہرہ کیا، سپیشل کورٹ نے قانون کے مطابق دستاویزات کی فراہمی اور چارج فریم کرنے کے درمیان 7 روز کی مہلت دی۔

درخواست میں کہا گیا کہ ایک سابق وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے خلاف سائفر کا پیچیدہ کیس بنایا گیا، ایک صدی پرانے قانون کے اطلاق کے معاملے میں تمام فریقین بشمول درخواست گزار، جج اور وکلا کو انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے اور ٹرائل مکمل کرنے کی کوشش کی، کیس میں عجلت سے درخواست گزار کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا، کیس میں عجلت کی وجہ سے شفاف ٹرائل کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہوئی۔

حامد خان نے درخواست میں مزید کہا کہ عقلمندی کا تقاضا ہے کہ الزامات کو سمجھ کر جواب جمع کرانے کا مناسب موقع ملنا چاہیے، چارج فریم کرنے کی کارروائی نے سنگین سوالات کو جنم دیا جائے، سپیشل کورٹ نے درخواست گزار اور اس کے وکلاء کی عدم موجودگی میں نامعلوم وقت پر نوٹ لکھا، درخواست گزار کے خلاف پورا ٹرائل غیر قانونی اور دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 26 اکتوبر کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے، عدالت سپیشل کورٹ کا فرد جرم عائد کرنے کا 23 اکتوبر کا حکمنامہ آئین و قانون کے خلاف قرار دے۔

Share With:
Rate This Article