لاہور میں سموگ کے ڈیرے، ایئر کوالٹی انڈیکس 455 ریکارڈ
Image
لاہور: (سنو نیوز) لاہور میں سموگ نے ڈیرے ڈال لئے جس کے بعد معمولات زندگی بُری طرح متاثر ہوگئے۔ صوبائی دارالحکومت دنیا بھر میں فضائی آلودگی میں بدستور سرفہرست ہے جس کا ایئر کوالٹی انڈیکس 455 تک جا پہنچا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، بہاولپور اور فیصل آباد میں آئندہ ہفتے سموگ خطرناک حد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اثرات ہو سکتے ہیں۔ سرگودھا، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال کا بھی سموگ کی لپیٹ میں آنے کا امکان ہے۔ این ڈی ایم اے نے سموگ ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے شہریوں سے بیرونی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی اپیل کر دی۔ ایڈوائزری میں پانی کا استعمال زیادہ اور باہر نکلتے وقت ماسک پہننے کا مشورہ دے دیا۔ دوسری جانب سموگ کے باعث لاہور ڈویژن سمیت مخصوص اضلاع میں تین روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا ہے کہ دفعہ 144 کا نفاذ 3 روز کیلئے ہوگا، اضلاع میں لاہور، قصور، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ، حافظ آباد، نارووال اور سیالکوٹ شامل ہیں۔ ان اضلاع میں ایک سو چوسالیس کے تحت فصلوں کا کچرا جلانے پر پابندی ہوگی، اس کے علاوہ کوڑا، پلاسٹک بیگ، سموگ کا باعث بننے والی اشیا جلانے پر بھی پابندی عائد ہے جبکہ ریسٹورنٹس میں ڈائن ان، سینما، تھیٹرز، جمنازیم، پارکس پر دفعہ 144 کا نفاذ ہوگا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ لاہور میں 8 اور 9 نومبر کی درمیانی شب ہلکی بارش کا امکان ہے، ہلکی بارش سے سموگ میں معمولی کمی آسکتی ہے تاہم بارش کے فوری بعد سموگ پھر بڑھ جائے گی اور 15 نومبر کے بعد سردی شروع ہونے کا امکان ہے۔ پنجاب حکومت کا جمعہ اور ہفتہ کو سرکاری چھٹی کا اعلان یاد رہے گزشتہ روز پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے اسموگ کے پیش نظر صوبے بھر میں ماحولیاتی ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے جمعرات سے اتوار تک صوبے بھر میں دفاتر اور اسکولوں کی چھٹی کا اعلان کیا۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ اس وقت لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر ہے اور کسی بھی طریقے سے لاہور اور صوبے شہریوں کے لیے اچھی چیز نہیں ہے، آج ہمارا تفصیلی اجلاس ہوا جس میں بچوں کو جو سانس اور آنکھوں کے جو مسائل پیش آ رہے ہیں اس کا جائزہ لیا گیا، اس کی اصل وجہ بھارت میں جلائی جانے والی فصل ہے، فصل ہمارے ہاں بھی جلائی جا رہی ہے لیکن بھارت میں جلائی جانے والی فصل ہم سے چار گنا زیادہ ہے اور اس کے تمام اثرات ہم پر مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر گفتگو کی گئی کہ کیا کیا انتظامات کیے جائیں اور وہ کیا انتظامات ہیں جس کی بدولت ہم ان اثرات کو 10 سے 15 فیصد کم کر دیں، اس سلسلے میں اجلاس میں چند فیصلے کیے گئے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ 9 نومبر کی چھٹی کا پورے پاکستان میں اعلان ہو چکا ہے تو جس طرح ہم نے آشوب چشم کی بیماری کے پھیلاؤ کے موقع پر اقدامات کیے تھے، اسی فارمولے کے تحت ہم 10نومبر کو بھی پنجاب بھر میں دفاتر اور اسکولوں کی چھٹی کا اعلان کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ اتوار پہلے ہی چھٹی ہے اور جن اسکولوں میں ہفتے کو چھٹی نہیں ہوتی ہم وہاں بھی چھٹی کا اعلان کر رہے ہیں جبکہ اکثر دفاتر بھی ہفتے کے روز بند ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کررہے ہیں جس کے تحت یہ سارے فیصلے کررہے ہیں، مارکیٹس ہفتے کو بند ہوں گی اور اتوار کو ویسے ہی بند ہوتی ہیں، ریسٹورنٹس، سینما گھر بھی جمعہ، ہفتہ اور اتوار بند ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر صحت نے صحت کے مسائل پر بریفنگ دی کہ ہسپتال میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے اور بزرگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہو رہی ہے، ہمارے ان اقدامات کا مقصد مسائل میں کمی لانا ہے کیونکہ ان کا خاتمہ تو ناممکن ہے، 9 نومبر کو بارش کا بھی امکان ہے اور اگر زیادہ بارش ہوتی ہے تو اس سے بھی کافی فرق پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اور ہمارے معاملات ایک جیسے ہی ہیں، دہلی میں بھی انہوں نے اسکول بند کیے ہیں، ان کو بھی کافی سکت فیصلے کرنے پڑے ہیں تو ہم ان شہروں کی بھی نگرانی کررہے ہیں جہاں شدید اسموگ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیکریاں اور فارمیسیز کھلی رہیں گی، شادی ہال بھی کھلے رہیں گے، جمعہ، ہفتہ اور اتوار تمام قسم کے پارکس بند رہیں گے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کھلی رہے گی، اس کے علاوہ ہیلتھ ایمرجنسی کے ایس او پیز کا اعلان کر رہے ہیں۔ محسن نقوی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ چھٹی کے دنوں میں اگر لاہور میں رہنا چاہتے ہیں تو اپنے گھروں میں رہیں اور اگر باہر جانا چاہتے ہیں تو پنجاب کے دیگر سیاحتی مقامات پر جا سکتے ہیں لیکن لاہور پر دباؤ کم کریں۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ ماسک ضرور پہنیں، بچوں اور بزرگوں ہر صورت ماسک پہنچائیں کیونکہ آپ سب کی زندگیاں ہمارے لیے بہت قیمتی ہیں۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage