پاکستانی ٹک ٹاکرز کی لاکھوں ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی گئیں
Image
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے حال ہی میں اپنی تازہ ترین کمیونٹی گائیڈ لائنز انفورسمنٹ رپورٹ شیئر کی ہے جس کے مطابق پاکستانیوں کی لاکھوں ویڈیوز کو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کے مطابق 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پالیسی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کی وجہ سے حذف کردہ ویڈیوز کی تعداد کے اعتباد سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈیلیٹ کی جانے والی ویڈیوز ٹک ٹاک کی کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کر رہی تھیں، ان میں سے 97 فیصد ویڈیوز اپ لوڈ ہونے کے 24 گھنٹوں کے اندر پلیٹ فارم کی ایپلی کیشن سے ہٹا دی گئیں، 98 فیصد کو صارفین کی رپورٹس کی وجہ سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ 97 فیصد کو کوئی ویوز ملنے سے پہلے ہی ہٹا دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ  ٹک ٹاک واحد سوشل نیٹ ورک نہیں ہے جو اپنے پلیٹ فارم سے مواد کو ہٹاتا اور اس پر پابندی لگاتا ہے۔  یوٹیوب، فیس بک اور ٹویٹر بھی لاکھوں ویڈیوز کو ہٹا چکے ہیں۔  اس مواد میں عام طور پر جنسی یا گرافک تصویریں ہوتی ہیں جو پلیٹ فارم پر نہیں ہونی چاہئیں۔ پابندیاں اکثر گمراہ کن مواد پر بھی لگائی جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ  فارمز کانٹینٹ کے حوالے سے  بہت زیادہ محتاط  ہو گئے ہیں۔ کوئی بھی مواد جو برسوں پہلے قابل قبول تھا اب عوام کے لیے مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ خاص طور پر یوٹیوب کی پالیسیز اس سلسلے میں کافی سخت ہیں۔  یوٹیوب  گالم گلوچ یا ذرا سی بھی عریانیت والی ویڈیوز پر پیسہ کمانے نہیں دیتا۔