افغان رہنماؤں کے حالیہ بیانات کے بعد دہشتگردی میں تیزی معنی خیز ہے: نگران وزیراعظم
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان رہنماؤں کے حالیہ بیانات کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں تیزی معنی خیز ہے، پاکستان پر کسی بھی ملک کا کسی بھی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان تعلقات مشترکہ مذہب، تاریخ، ثقافت، بھائی چارے پر مبنی ہیں، گزشتہ 40 برس سے افغان بھائیوں کا ساتھ نبھایا، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی۔ انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سال میں افغان سرزمین سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہوا، گزشتہ 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، پاکستان نے دہشت گرد کارروائیوں سے متعلق معلومات افغان حکومت کو فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مخالف دہشت گردوں کیخلاف افغان حکومت نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے، رضاکارانہ طور پر واپس جانیوالے افغان شہریوں کو عزت و احترام سے بھجوا رہے ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ افغان حکومت کی طرف سے مثبت ردعمل نہ آنے پر معاملات خود ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا، تمام بارڈر کراسنگ پر سرحدی حکام مہاجرین کو واپسی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں، تصدیق شدہ دستاویزات کے حامل 14 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ افغان رہنماؤں کے حالیہ بیانات کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں تیزی معنی خیز ہے، پاکستان افغان عوام کی سہولت کیلئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ جاری رکھے گا، 64 افغان دہشت گرد پاکستانی سیکیورٹی فورسز سے لڑتے ہوئے مارے گئے، پاکستان پر کسی بھی ملک کا کسی بھی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ اسرائیلی جارحیت پر بات کوتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں بے پناہ لوگ شہید ہو رہے ہیں، غزہ کی صورتحال پر شدید تشویش ہے، سعودی عرب میں غزہ کی صورتحال پر خصوصی اجلاس ہو رہا ہے، اجلاس میں فوری جنگ بندی، امدادی سامان کی رسائی پر توجہ دی جائے گی، خواتین اور بچے شہید ہو رہے ہیں، ہسپتالوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، غزہ میں جاری بربریت کو فوری بند ہونا چاہیے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage