ممبئی میں ہولناک واقعہ: ساتھی خاتون کو قتل کرکے لاش ٹکڑے ٹکڑےکردی
Image

ممبئی: (سنو نیوز) ممبئی پولیس نے اپنی ساتھی خاتون کو قتل کرنے اور اس کی لاش کے ٹکڑے کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ہولناک واقعہ ممبئی سے متصل علاقے میرا بھائیندرمیں  پیش آیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق خاتون کی لاش بدھ کی رات میرا بھائیندر کے علاقے سے ملی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام گیتا آکاشدیپ سوسائٹی کے رہائشیوں نے ایک فلیٹ سے بدبو آنے کی شکایت کی۔ پولیس ٹیم موقع پر پہنچی تو تفتیش کے دوران فلیٹ سے ٹکڑوں میں ایک خاتون کی لاش ملی۔

ڈی سی پی جینت بجبلے نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’منوج سائیں اور سرسوتی ویدیا پچھلے تین سالوں سے لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہے تھے۔ اب تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ منوج نے سرسوتی ویدیا کو قتل کیا اور پھر لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے اس کے ٹکڑے کر دیے۔ فی الحال نیا نگر پولیس اسٹیشن میں کیس درج کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ پولیس تاحال قتل کے پیچھے محرکات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس واقعہ پر قومی کمیشن برائے خواتین کی جانب سے بھی ایک بیان سامنے آیا ہے۔ خواتین کے قومی کمیشن کی سربراہ ریکھا شرما نے کہا، ’’حالیہ دنوں میں اس طرح کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے خود اس کا نوٹس لیا ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ریاست کے ڈی جی پی کو خط لکھیں گے۔

خیال رہے کہ انڈیا میں چند سالوں میں لیو ان پارٹنرز کے خلاف اس طرح کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ لوگ ماضی میں ایسے واقعات کو دیکھ کر جرائم کر رہے ہیں، جو کہ بہت خوفناک ہے۔ اسی لیے معاشرے کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ اس کے بعد ایسے واقعات کو کیسے روکا جائے۔

56 سالہ منوج سائیں اور سرسوتی ویدیا میرا روڈ پر گیتا آکاش دیپ سوسائٹی کے فلیٹ نمبر 704 میں پچھلے تین سالوں سے رہ رہے تھے۔ پڑوسیوں کے مطابق بدھ کی صبح فلیٹ سے بدبو آنے لگی اور ہر کوئی بے چین ہو گیا۔ عمارت میں موجود باقی لوگوں سے دونوں کا میل جول کم تھا، اس لیے لوگ ان کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔

منوج کے سامنے فلیٹ نمبر 701 میں رہنے والے شخص نے بتایا کہ ’پہلے ہم سمجھتے تھے کہ وہ شادی شدہ ہیں کیونکہ ہمیں ان کے رشتے کے بارے میں علم نہیں تھا۔ ہم اس سے کم ہی بات کرتے تھے۔ کل صبح جب بدبو آنے لگی تو ہم نے سوچا کہ کوئی جانور مر گیا ہے۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا تو سارے گھر کھلے تھے، صرف اس فلیٹ کو تالا لگا ہوا تھا۔ جب میرے بیٹے نے دروازہ کھٹکھٹایا اور ان سے کہا تو اس نے (منوج) کہا کہ جب وہ شام کو آئیں گے تو سب ٹھیک کر دیں گے۔ پھر اس نے فوراً روم فریشنر اسپرے کیا اور دروازہ بند کر کے چلا گیا۔ پھر پولیس کو اطلاع دی گئی تو سارا معاملہ سامنے آ گیا۔

پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ جب پولیس کی تفتیش جاری تھی تو منوج واپس آیا۔ اس دوران منوج کو فلیٹ دینےوالے بروکر نے اس کو پہچان لیا اور پھر پولس نے اسے گرفتار کر لیا۔

پولیس کی اب تک کی تفتیش کے مطابق سرسوتی کا چار دن پہلے قتل کیا گیا تھا اور دو تین دن پہلے منوج نے اس کے جسم کے کچھ حصوں کو ٹھکانے لگایا تھا۔ سوسائٹی کے کچھ لوگوں نے پولس کو اطلاع دی ہے کہ گذشتہ دو تین دنوں سے منوج کو سوسائٹی کے آس پاس آوارہ کتوں کو چراتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ لیکن حقیقت کیا ہے، پولیس اس کی جانچ کر رہی ہے۔

پولیس نے لاش کے باقی حصوں کے ساتھ قتل میں استعمال ہونے والا آلہ بھی برآمد کر لیا ہے۔ اس کے بعد لاش کے ٹکڑوں کو جانچ کے لیے ممبئی کے جے جے اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لاش کے ٹکڑے پورے گھر میں چھپائے گئے تھے۔

قتل کے بعد ملزم منوج نے لاش کے ٹکڑوں کو تھیلوں میں بھر کر گھر کے مختلف حصوں میں چھپا دیا تھا۔ واقعے کے بعد پولیس کو تاحال قتل کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔

پولیس اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ دونوں کے درمیان ایسا کیا ہوا، جو پچھلے کچھ سالوں سے لیو ان ریلیشن شپ میں تھے، جس کی وجہ سے یہ قتل ہوا۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں 27 سالہ شردھا والکر کو آفتاب پونا والا نے قتل کر دیا تھا اور پھر اسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے جنگل کے مختلف علاقوں میں پھینک دیا تھا۔ دونوں لیو ان ریلیشن شپ میں تھے۔ واقعے کے بعد آفتاب کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا اور معاملہ تاحال تفتیش جاری ہے۔

شردھا مہاراشٹر کے پالگھر کی رہنے والی تھی اور لڑکی کے گھر والے اس رشتے سے ناخوش تھے۔ اس وجہ سے دونوں نے دہلی آنے کا فیصلہ کیا اور ساتھ رہنے لگے۔ ایف آئی آر کے مطابق کچھ دنوں بعد شردھا نے اپنی ماں کو بتایا کہ آفتاب اسے مارتا تھا۔

پولیس کے مطابق آفتاب نے پہلے بھی اپنی گرل فرینڈ شردھا کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ دونوں کے درمیان شادی کو لے کر جھگڑا ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی آفتاب اور شردھا کے قتل کے دن بھی لڑائی ہوئی تھی۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage