اقتصادی سروے جاری، پاکستانیوں کی فی کس آمدنی 11.2 فیصد تک گرگئی
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) وفاقی حکومت کی جانب سے اقتصادی سروے جاری کر دیا گیا ہے۔ اس میں بتائے گئے اعدادوشمار کے مطابق پاکستانیوںکی فی کس آمدنی 11.2 فیصد کمی کے بعد 1568 ڈالر تک گر چکی ہے۔ یہ گذشتہ مالی سال میں 1765 ڈالر تھی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال 23-2022 ء پاکستان میں فی کس آمدنی میں کمی کی بڑی وجہ ملکی معاشی ترقی میں تنزلی اور پاکستانی کرنسی روپے کی قدرمیں کمی ہے۔

روپے کی قدر میں کمی، ملکی معاشی ترقی میں کمی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 20.9 فیصد رہی جو گذشتہ مالی سال میں 6.1 فیصد تھی۔

مالی سال 23-2022 ء کے اکنامک سروے کے مطابق حالیہ مالی سال زرعی شعبے میں ترقی 1.55 فیصد رہی جو گذشتہ مالی سال 4.27 فیصد تھی۔ موجودہ مالی سال میں خدمات کے شعبے میں 0.86 فیصد رہی جو گذشتہ مالی سال میں 6.19 فیصد تھی۔جبکہ صنعتی شعبے کی ترقی موجودہ مالی سال میں منفی 2.94 رہی جو گذشتہ مالی سال میں 6.83 فیصد رہی۔

اقتصادی سروے کے مطابق تعمیراتی شعبے میں میں گروتھ 5.53 فیصد منفی رہی جو گذشتہ مالی سال میں میں 1.90 فیصد سے بڑھی تھی۔ اس کے علاوہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ترقی منفی 3.91 فیصد رہی جو گذشتہ مالی سال میں 10.86 فیصد تھی۔

ہم نے پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچا لیا: وزیر خزانہ اسحاق ڈار

وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ڈاکٹر امتیاز نے وزیر خزانہ کو اقتصادی سروے پیش کر دیا، اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو سری لنکا بننے سے بچا لیا۔ بجلی گیس اور ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا، مگر اس کے علاوہ چارہ نہ تھا۔ روپے کی اصل قدر 240 کے لگ بھگ ہے، عوام ڈالر نہ خریدیں۔ پوری کوشش کریں گے سرکاری ملازمین کو ریلیف دیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا اقتصادی سروے 2022-23 ء جاری کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مالی سال 2013 ء میں تھری ایز پالیسی دی تھی۔ اکانومی انرجی اور دہشت گردی ختم کرنے کی پالیسی تشکیل دی تھی ، اب ہم فائیو ایز ایکسپورٹس انرجی امپاورمنٹ انوائرمنٹ کو ترجیح دی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام کی بحالی کیلئے پلان بنایا تھا ، ہم ملک میں معاشی استحکام لانا ہے۔ ملک 2017 میں مثبت سمت میں جا رہا تھا، مگر چار سالہ اقتدار نے ملک کی بری حالت کر دی ، ہمارے دور میں اسٹاک مارکیٹ کی کیپٹلائزشن 100 ارب ڈالر تھی، اب دوبارہ ملک کو جلد معاشی ترقی کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت مشکل حالات میں حکومت سنبھالی ، اگر ہم ذمہ داری پوری نہ کرتے تو ملک کا نہ جانے کیا حال ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہمیشہ حفاظت میں رکھا۔ گذشتہ سال جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد رہی، مگر اس کی وجہ اس سے پہلے سال کی کمی تھی۔ گردشی قرض میں 330 ارب کا اضافہ ہوا۔ پبلک ڈیٹ میں100 فیصد اضافہ ہوا ، پبلک ڈیٹ 25 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 59 ہزار ارب روپے ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ چار سال کی بری حکومت کے باعث قرض میں اضافہ ہوا ۔ سابق حکومت نے ملک کے عالمی اداروں میں اعتبار کو ختم کر دیا۔ موجودہ حکومت کو مشکل حالات ملے ۔ ملک میں تباہ کن سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ جی ڈی پی کو 15 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، بحالی کیلئے 8 ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد ملی ۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کیلئے اقدامات اٹھائے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ہی پروگرام مکمل کیا، جو ہم نے ہی مکمل کیا ۔ آئی ایم ایف پروگرام بحالی کیلئے ہم نے بہت مشکل سیاسی فیصلے کیے گئے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بحالی کے بعد عالمی بینک سے رقم ملنا شروع ہو جائے گی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام قرض وقت پر ادا کیے، درآمدات میں غذائی اشیاء اور ادویات کو ترجیح دی گئی ۔ روپے کی قدر میں کمی سے تمام مسائل پیدا ہوتے ہیں، مہنگائی بڑھتی ہے ، برآمدات نہیں بڑھتی۔ آج کل لوگ پریشان ہیں، میں جب آیا تو ڈالر کی اصل قیمت 200 روے سے کم تھی، لیکن آج بھی ڈالر کی قیمت میں 40 سے 45 روپے کمی ممکن ہے ، لوگ ڈالر اور سونے میں اپنی رقم نہ رکھیں، اس کا ان کو فائدہ نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 6.5 ارب ڈالر کا قرض واپس کیا ہے، اس میں سے 5.5 ارب ڈالر کے کمرشل قرض واپس کیے ہیں۔ اس میں ایک ارب ڈالر کا بانڈ بھی ادا کیا ہے۔ پاکستان اپنی تمام ادائیگیاں بروقت کرے گا۔ سخت معاشی پالیسی جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ رمضان ریلیف پیکج میں 75 ارب روپے کا ریلیف دیا ۔ ہماری کوشش ہے کہ اسلامی بینکاری کو فروغ دیا جائے۔ مال کے بدلے مال تجارت سے کافی فوائد ہوں گے۔ رواں مالی سال جولائی مئی میں مہنگائی 29 فیصد ہے ، اوسطاً کور انفلیشن 18 فیصد ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر نے مشکل حالات کے باوجود اچھا کام کیا ہے۔ اس سال مئی آخر تک ایف بی آر نے 6210 روپے کے ٹیکس محاصل جمع کیے ہیں۔ ایف بی آر نے مارچ آخر تک 9 لاکھ 12 ہزار نئے ٹیکس دہندہ سسٹم میں لائے ہیں ۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 74 فیصد بہتری آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وزیرِاعظم سے وزیرِ خزانہ کی ملاقات، اقتصادی سروے رپورٹ پیش کی

اس سے قبل وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں معاشی ٹیم نے ملاقات کی، ملاقات میں معاشی ٹیم نے وزیرِ اعظم کو اقتصادی سروے برائے مالی سال 2022-23 پیش کیا ۔

وزیرِاعظم نے معاشی ٹیم کی گزشتہ ایک برس میں ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کیلئے کوششوں کو سراہا، گزشتہ حکومت کے چھوڑے گئے معاشی چیلنجز اور تاریخی سیلاب کے باوجود معاشی ٹیم کی ملکی معیشت کیلئے خدنات قابلِ ستائش ہیں۔

وزیرِاعظم شہبا ز شریف نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں حکومت زرعی شعبے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدت پر خطیر سرمایہ کاری کرے گی، چھوٹے کسانوں کو اعلی معیار کا بیج اور خودکار زرعی مشینری سے لیس کیا جائے گا۔

وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ بجٹ میں چھوٹے کسانوں کیلئے بلاسود قرضوں کے پروگرام میں توسیع کی جائے ، فی ایکڑ ذیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کسانوں کو حکومت انعام سے بھی نوازے گی۔

ملاقات میں وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، وزیرِ مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، معاونین خصوصی طارق باجوہ، طارق پاشا اور وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage