پی ٹی آئی چیئرمین کی نااہلی کا معاملہ،پی ٹی آئی کا عدالت سے رجوع
Image

اسلام آباد:(سنونیوز)چئیرمین تحریک انصاف و سابق وزیراعظم کی نااہلی اور سزا کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ ،پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نوٹیفیکیشن کے خلاف لاہور یائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما بیرسٹر سید علی ظفر کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن کے خلاف دو متفرق درخواستیں دائر کی گئیں، درخواستوں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 8اگست 2023 کے نوٹیفیکیشن کو چیلنج کیا گیا ہے،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بانی چئیرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم کو دستور کے آرٹیکل)63(1 (h) اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 232 کے تحت پانچ سال کیلئے نااہل قرار دیا۔

بیرسٹر علی ظفر کے مطابق الیکشن ایکٹ کے ایکشن 232 میں ترمیم لائی جا چکی ہے، سیکشن 232 میں تریم کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس قومی وصوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی اہلیت کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں،الیکشن کمیشن نے 8 اگست 2023 کو جو نوٹیفیکیشن جاری کیا اسوقت سابق چیئرمین قومی اسمبلی کے رکن نہیں تھے۔

بیرسٹر علی ظفر نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم کو قبل از وقت قومی اسمبلی کی رکنیت کیلئے نا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا،بطور رکن حلف اٹھانےکے بعد ہی الیکشن کمیشن ایسا کوئی نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا مجاز ہے اور یہ بھی صرف دستور کے آرٹکیل 63 کے تحت ممکن ہے،الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفیکیشن کا اجراء بدنیتی پر مبنی ہے۔

بیرسٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس نوٹیفیکیشن سے سابق چیئرمین اور ان کی جماعت کو آئندہ انتخابات سے باہر کرنے کی پرجوش اور جلد بازی میں کی گئی غیر قانونی اور بلاجواز کوششیں عیاں ہوتی ہیں،الیکشن کمیشن کا 8 اگست 2023 کا نوٹیفیکیشن دستور کے آرٹیکل )63(1 (h) سے بھی متصادم ہے۔

بیرسٹر علی ظفرنے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ دستور کے مذکورہ آرٹیکل میں کسی رکنیت کی نااہلیت کے دو جہتوں پر مبنی طریقہ کار کا ذکر ملتا ہے،کسی رکن کی نااہلیت کا سوال کسی اخلاقی جرم میں ملوث ہونے کی صورت میں اٹھتا ہے، سابق صوبائی وزیراعظم کی سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل زیرِ التوا ہے جبکہ عدالت اس سزا کو معطل کر چکی ہے۔

بیرسٹر علی ظفر کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے دستور کے آرٹیکل )63(1 (h) کو نظر اندازکر کے جاری کیا گیا نوٹیفیکیشن آئین سے متصادم ہے، لیکشن کمیشن آف پاکستان کے 8 اگست 2023 کے نوٹیفیکیشن کو غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دے کرکالعدم قرار دیا جائے، معززعدالت معاملے کے حتمی انجام تک الیکشن کمیشن کے حکمنامے سے پیدا ہونے والے اثرات کو بھی معطل کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/06/12/2023/pakistan/58048/

وہین الیکشن کمیشن کیس میں ای سی پی نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا جیل ٹرائل کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم جیل میں عائد کی جائے گی، سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کا ٹرائل بھی جیل میں ہوگا۔

فیصلہ ڈپٹی ڈائریکٹر لاء صائمہ جنجوعہ نے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ کیس پر سماعت 13 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے وزرات داخلہ کو جیل ٹرائل سے متعلق انتظامات کرنے کی بھی ہدایات جاری کر دیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن جیل میں ٹرائل کرے گا۔

واضح رہے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رہنما اکبر شیر بابر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جماعت کے انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف باضابطہ طور پر درخواست دائر کی۔

الیکشن کمیشن میں اپنی درخواست میں اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نئے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا حکم دے، کمیشن غیر جانبدار تیسرا فریق مقرر کرے جو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کی نگرانی کرے۔

درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے تک جماعت کو انتخابی نشان ’بلا‘ استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی الیکشن محض دکھاوا، فریب اور الیکشن کمیشن کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی، فراڈ انتخابی عمل نے پی ٹی آئی ارکان کو ووٹ دینے اور انتخاب میں حصہ لینے کے حق سے محروم کر دیا، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن ایکٹ 217 کے سیکشن 208 اور ذیلی شق 2 کی خلاف ورزی ہے۔

اکبر ایس بابر نے درخواست کے ہمراہ وڈیو فوٹیج اور دیگر شواہد بھی الیکشن کمیشن میں جمع کرادیے، تین صفحات پر مشتمل درخواست میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 208کا حوالہ دیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 30 نومبر 2023 کو پی ٹی آئی کور کمیٹی کی پریس ریلیز میں 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا گیا اور نیاز اللہ نیازی کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کیاگیا، وفاقی سطح پر کمیشن کے کسی اور عہدیدار کا نام نہیں بتایاگیا اور نہ ہی الیکشن قواعد وضوابط، شیڈول، کاغذات نامزدگی کے وقت اور طریقہ کار کا بتایا گیا۔

درخواست میں مزید بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کاغذات کی وصولی اور مسترد کرنے کی تاریخ، اپیلوں کی سماعت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا، 2 دسمبر تک انتخابات کے بارے میں کسی قسم کی معلومات پی ٹی آئی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں تھیں۔

اکبر ایس بابر نے درخواست میں کہا کہ میں یکم دسمبر2023 کو 4 بجکر 45 منٹ پر پی ٹی آئی ارکان کے وفد کے ہمراہ مرکزی سیکریٹریٹ گیا، پی ٹی آئی نمائندے نے مطلوبہ معلومات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کی اور یہ واقعہ قومی ٹی وی چینلز پر دکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اسی روز الیکڑانک میڈیا پر پی ٹی آئی عہدیداروں کے بلامقابلہ انتخاب کی خبریں نشر ہوئیں، انہوں نے پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والی خبر بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/05/12/2023/pakistan/57844/

درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہر سطح پر عہدیداروں کا پارٹی آئین کے مطابق پانچ سال کے لیے انتخاب ہو، قانون کے مطابق سیاسی جماعت کے ہر رکن کو یکساں انداز میں کسی بھی عہدے پر انتخاب لڑنے کی اجازت ہوگی، قانون کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کا الیکٹورل کالج ہوگا اور انتخابی کالج وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر پارٹی کی جنرل کونسل پر مشتمل ہوگا۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ قانون کے مطابق سیاسی جماعت مرکزی عہدیداروں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ ترین فہرست جاری کرنے کی پابند ہے، اس میں کسی تبدیلی کے بارے میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جائے گا۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا کہ اب بھی پی ٹی آئی کارکن ہوں، اس حوالے سے الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی ہیں، حقیقی جمہوری جماعت بنانے اور نظریاتی رکن کے طور پرپی ٹی آئی کو اپنی زندگی کے بہترین سال دے چکا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ انصاف کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے، سیاسی جماعتیں مستقبل کی سیاسی قیادت کی نرسریاں ہوتی ہیں، الیکشن ایکٹ 2017 اور انتخابی قواعد قانونی فریم ورک کا تقاضا ہے کہ جمہوری انتخابی عمل سے سیاسی جماعتوں میں قیادت منتخب ہو۔

انہوں نے استدعا کی کہ سیاسی جماعتوں میں جعلی انٹراپارٹی الیکشن کے عمل کو ختم کیا جائے، تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو انتخابی قوانین اور ضابطوں کا پابند بنایا جائے، معاشرے اور ملک کو درپیش مسائل سے نکلنے کا یہی ایک واحد طریقہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/07/12/2023/pakistan/58223/