جہیز میں بی ایم ڈبلیو کی مانگ پر لیڈی ڈاکٹر نے اپنی جان لے لی
Image

کیرالہ:(ویب ڈیسک) بھارت کی ریاست کیرالہ میں نوجوان لیڈی ڈاکٹرنے لڑکے کی جانب سے جہیز میں مہنگے مطالبات کیے جانے پر خود کشی کرلی۔

بھارتی میڈیا کے مطا بق لیڈی ڈاکٹر شابانہ کا تعلق بھارتی ریاست کیرالہ سے تھا،دوران تعلیم وہ ڈاکٹر ای اے رویس کی محبت میں گرفتار ہو گئیں اور دونوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا۔ تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد لڑکی نے لڑکے سے گھر رشتے بھیجنےکو کہا جس پر لڑکے کی اصلیت سامنے آگئی۔

شبانہ کے والد نوکری کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم تھے اور دو سال پہلے ہی وہ انتقال کر گئے تھے،شابانہ کے خاندان میں ماں اور بھائی شامل تھے اور گھر کے اخراجات اٹھانے کے لیےشابانہ نے ملازمت شروع کر دی تھی۔

ڈاکٹر ای اے رویس نے رشتہ کے لئے اپنے گھر والوں کوشابانہ کے گھر بھیج تو دیا مگر آخری لمحات میں ڈاکٹرای اے رویس کے خاندان نے 15 ایکڑ زمین، بھاری سونا اور ایک عدد بی ایم ڈبلیو کار کی فرمائش سامنے رکھ دی اور مطالبات پورےنہ ہونے پر رشتہ سے معذرت کی دھمکی دے دی، شابانہ کی والدہ نے مطالبات کو پورا کرنے میں معذوری ظاہر کی تو ڈاکٹرای اے رویس کے گھر والوں نے رشتہ سے معذرت کرلی۔

ڈاکٹرای اے رویس کے اس رویے نے شابانہ کو دل بر داشتہ کر دیا اور شابانہ نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔شابانہ کی لاش کے پاس سے برآمد ہونے والی تحریر جو اس نے خودکشی سے قبل لکھی تھی کہ شادی کے نام پر ہر انسان دولت چاہتا ہے۔پولیس نے ڈاکٹر ای اے رویس کو حراست میںلے لیا ہےاوروزیرصحت نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ مجرامان کو کیفر کردار تک پنہچایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/05/12/2023/latest/57940/

بھارتی ریاست منی پور میں جھڑپوں کے دوران کم از کم 13 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 7 ماہ قبل شروع ہونے والے تصادم میں یہ تازہ فسادات ہوئے ہیں۔ مئی میں ہندو اکثریتی میتی اور مسیحی کوکی برادری کے درمیان جھگڑے شروع ہونے کے بعد سے منی پور میں کم از کم 200 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ایک ریاستی عہدیدار نے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ منی پور کے ضلع تینگنوپال سے لاشیں برآمد ہوئی ہیں، یہ میانمار سرحد کے قریب واقع ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ریاستی پولیس نے ایک بیان میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ دونوں برادریوں کے درمیان سرکاری نوکریوں اور زمین کے حوالے سے طویل عرصے سے تنازع چل رہا ہے، جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان نے مقامی رہنماؤں پر سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے نسلی تقسیم کو بڑھاوا دینے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

دور دراز کی ریاست اب نسلی بنیادوں پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے، حریف ملیشیا نے مخالف برادری کے اراکین کو باہر رکھنے کے لیے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے منی پور میں ریاستی حکام پر ہندو اکثریت پسندی کو فروغ دینے والی پالیسیوں اور تنازع کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا ہے، یہاں پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت کی حکومت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/26/11/2023/world/56385/