غزہ بچوں کا قبرستان، فلسطینی شہداء کی تعداد 10 ہزار
Image
غزہ: (سنو نیوز) طاقت کے نشے میں دھت اسرائیل نے غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے مشن پر عمل کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیئے۔ فلسطینی شہداء کی مجموعی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ جس میں 4 ہزار 104 بچے، 2 ہزار 641 خواتین شامل ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی جارحیت سے مزید 252 فلسطینی شہید ہوگئے۔ صیہونی فوج نے چوبیس گھنٹوں میں مغربی کنارے میں 10 سے زائد نہتے فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہید افراد میں 4104 بچے اور 2641 خواتین بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی وحشیانہ وار سے غزہ میں 25 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسرائیل کی تباہ کن بمباری غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے تین ہسپتالوں پر بھی بمباری کی جن میں نصر میڈیکل سینڑ، القدس، کمال عدوان ہسپتال شامل ہیں۔ حملوں میں سیکڑوں نہتے فلسطینی شہید ہوگئے۔ القدس ہسپتال کے گیٹ سے 50 میٹر کی دوری پر دو میزائل گرے۔ غزہ میں 60 فیصد ہسپتالوں میں وسائل کی کمی اور اسرائیلی حملوں کے باعث کام بند ہوچکا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ فلسطینی انکلیو کو ’بچوں کے قبرستان‘ میں تبدیل کر رہی ہے، ایک ماہ کے دوران فضائی حملوں اور توپ خانے کی بمباری میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں چار ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بار پھر فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا تحفظ سب سے اہم ہونا چاہیے، ہمیں اس سفاکانہ، ہولناک، اذیت ناک تباہی سے نکلنے کے لیے ابھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ جنگ اب بند ہونی چاہیے۔ ایک پوری آبادی کا محاصرہ کیا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا، زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیاء تک رسائی دینے سے انکار کیا گیا، ان کے گھروں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ 30 دن ہو گئے ہیں۔ بس بہت ہو گیا۔ اب یہ سلسلہ رک جانا چاہیے۔ اس بیان پر دستخط کرنے والے 18 افراد میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس اور اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس شامل تھے۔ خطے میں امریکی سفارتی دباؤ کا مقصد تنازعات کے بڑھتے ہوئے خطرات کو کم کرنا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات کے لیے انقرہ کا دورہ کیا جنہوں نے انہیں بتایا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے عالمی مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے سات اکتوبر کو حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد کو پہلے رہا کیا جانا چاہیے۔