قومی پرچموں میں جامنی رنگ نظر کیوں نہیں آتا؟
Image

لاہور:(ویب ڈیسک) دنیا بھر کے یواین او کے رکن ممالک کی تعداد195 ہے ، زیادہ تر ممالک کے پرچموں کو دیکھیں تو ان میں جامنی رنگ موجود نہیں ہوتا ، مگر اس کی وجہ کیا ہے ؟ اس جامنی رنگ کے نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟

قومی جھنڈوں کو دیکھیں تو ہمیں مختلف نمونے اور منفرد ڈائزائن نظر آتے ہیں ، کچھ ممالک نے نارنجی اور پیلے رنگ جیسے روشن رنگوں کا استعمال کیا ہے،کچھ دیگر ڈیزائن بناتے ہیں ، جس طرح ڈریگن اور ستارے لیکن ان سب میں کہیں بھی جامنی رنگ نظر نہیں آتا ، اس کی وجہ کو جاننے کی کوشش کی گئی تو کئی وجوہات سامنے آئی ۔

اس رنگ کو اپنانے یا منتخب نہ کرنے کی پہلی وجہ تو یہ سامنے آئی کہ جس زمانے میں پرچموں کو بنایا جا رہا تھا ، ان دنوں میں جامنی رنگ کے کپڑے کی زیادہ قیمت ہوتی تھی ، اور اس زمانے میں ممالک اتنے اسراف کے متحمل بلکل نہیں ہوتے تھے ۔

ماہرین کے مطابق جامنی رنگ 16 اور17 صدی میں اتنا مہنگا تھا کہ اسے صرف امیر لوگ ہی استعمال کرتے تھے ،جامنی رنگ کی ابتدا قدیم لبنان کے شہر صور سے ہوئی تھی یہ شہر بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہے ۔ صور شہر کے لوگ سمندر گھونگوں سے جامنی رنگ بناتے تھے جسے میوریکس سپائی ڈائی کہا جاتا تھا ۔ رنگ بنانے کے اس عمل میں سمندرکے کنارے پر ہزاروں سمندر گھونگھوں کو تلاش کرنا ، ان کے خول کھولنا اور ان غدود سے مواد نکالنا شامل تھا ۔

سورج کی روشنی میں یہ مواد سفید ، پھر پیلا ، سبز، پھر سرخ اور آخر میں اس کا رنگ گہرا جامنی ہوجاتا تھا ۔ صرف ایک گرام ڈائی تیار کرنے میں ہزاروں گھونگھے لگ جاتے تھے ۔ اس بنا پر یہ رنگ انتہائی مہنگا تھا ۔

بعدازاں انگریز کیمیا دان ولیم ہنری پرکن کی بدولت آج جامنی رنگ اتنا مہنگا نہیں رہا۔ ولیم ہنری پرکن نے 1856 میں اتفاقی طور پر صرف اٹھارہ برس کی عمر میں جامنی رنگ بنانے کا مصنوعی طریقہ ایجاد کرلیا تھا۔ وہ ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی مصنوعی کوئینائن بنانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اس کے بجائے اس نے اتفاقا جامنی رنگ بنا لیا۔ اب صرف ایک ملک ڈومینیکا ہے جس کا جدید جھنڈا 1978 میں اپنایا گیا تھا۔ اس میں جامنی رنگ کا ایک چھوٹا سا حصہ موجود ہے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage