عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ
Image
لاہور:(سنو نیوز) بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کیخلاف الیکشن ایپلٹ ٹریبونل راولپنڈی میں دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ فریقین کے دلائل مکمل ہو گئے ہیں، فیصلہ 10 جنوری کو سنایا جائیگا،بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ڈی جی ارشد ملک، اے ڈی جی خرم ملک، اے ڈی لاء آفیسر ذوالقرنین اور ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب بکھرال نے دلائل دیئے ۔ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں قائم الیکشن ایپلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت الیکشن ٹربیونل نے بیرسٹر علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے دلائل کب تک مکمل کر لیں گے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے 45 منٹ درکار ہیں اپنے دلائل مکمل کرنے کے لئے، مورل ٹرپیٹیوٹ میں کیا جرم ہے اس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، میں اپنے دلائل تین حصوں میں تقسیم کرونگا، مورل ٹرپیٹیوٹ کیس سے یہ کیس مختلف ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ پہلے مورل ٹرپیٹیوٹ پر بات کر لیتے ہیں، مورل ٹرپیٹیوٹ کسی قانون میں ڈیفائن نہیں ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں عدالت کے ہر سوال کا جواب دوں گا، آر او یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کے معاملہ مورل ٹرپیٹیوٹ کا ہے یا نہیں،کوئی شخص اہل ہے یا نہیں اسکے لیئے شواہد چاہیئے، بانی چئیرمین کے معاملہ میں آر او کے فیصلہ میں ایسا کچھ نہیں تھا۔ سال 2018 میں خواجہ محمد آصف کیس کا حوالہ دینا چاہتا ہوں جس پر الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ خواجہ محمد آصف کیس میں تنخواہ کا ذکر تھا، توشہ خانہ سے جو چیزیں لی گئیں، کیا ان کی تفصیلات دی گئی؟ ہم یہاں پر توشہ خانہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے ہیں، جو پیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کر حاصل کیا گیا وہ بتایا گیا تھا؟۔ مزید پڑھیں https://sunonews.tv/06/01/2024/election-2024/63273/ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جی وہ سب بتایا گیا تھا اور مقدمہ میں سزا معطلی کے بعد 63 ون ایچ قابل عمل نہیں رہتا، آر او نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہوا ہے، ای سی پی نے مورل ٹرپیٹیوٹ کا نہیں کیا ہوا۔ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد نے اپنے دلائل کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو مقدمہ میں سزا سنائی گئی ہے، عدالت نے کہا وہ صادق و امین نہیں، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف سابق چِیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس پر توشہ خانہ میں ان کی سزا معطل ہوئی۔ آئین کی کسی شق کو علیحد نہیں پڑھا جا سکتا، آر او تو دیکھے گا کہ اس کے سامنے پیش ہونے والا فرد صادق و امین ہے یا نہیں اگر وہ نہیں ہے تو آر او نے فیصلہ تو دینا تھا، مس ڈیکلریشن کی گئی جس کی بنا پر قومی خزانے کو بہت نقصان ہوا۔ الیکشن ٹربیونل نے کہا کہ یہ معاملہ مورل ٹرپیٹیوٹ کیسے ہے کچھ تو بتائیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے جوابا کہا کہ آر او نے مورل ٹرپیٹیوٹری کا ذکر تو نہیں کیا، الیکشن ٹربیونل نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ 10 جنوری تک کیلئے محفوظ کرلیا ۔