بنگلادیش عام انتخابات: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری
Image
ڈھاکہ:(سنو نیوز) بنگلادیش میں عام انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہو گیا جبکہ اب ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، ملک کے بارہویں الیکشن میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ کم ترین رہا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کا وقت ختم ہونے سے ایک گھنٹہ قبل تک صرف ستائیس عشاریہ ایک پانچ بنگلا دیشیوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان گرفتار، دن بھر حکومت پر تنقید کرنے والی ویب سائٹس بھی بند رہیں، شیخ حسینہ واجد نے اپوزیشن کی مرکزی جماعت بنگلادیش نیشنل پارٹی کو دہشتگرد تنظیم قرار دے دیا۔ خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی تاہم اپوزیشن جماعتوں نے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پولنگ شروع ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اپنی بیٹی اور اہل خانہ کے دیگر افراد کے ہمراہ شیخ حسینہ واجد نے دارالحکومت ڈھاکہ کے سٹی کالج میں مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے پولنگ شروع ہونے کے چند منٹ بعد ووٹ ڈالا۔ حسینہ واجد نے ووٹ ڈالنے کے بعد کہا کہ بنگلہ دیش ایک خود مختار ملک ہے اور عوام میری طاقت ہیں، امید ہے میری پارٹی عوام کا مینڈیٹ حاصل کرے گی جس سے میں پانچویں بار اقتدار میں آؤں گی انہوں نے کہا کہ کسی پر الیکشن کی شفافیت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے بنگلہ دیش کے لوگوں کو جواب دینا ہے۔ مزید پڑھیں https://sunonews.tv/07/01/2024/latest/63334/ واضح رہے کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی گذشتہ ایک برس سے شیخ حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے اور غیر جانبدار حکومت کی جانب سے انتخابات کا انعقاد کروانے کے لیے احتجاج کر رہی ہے، 120 ملین ووٹرز 300 براہ راست منتخب پارلیمانی نشستوں کے لیے تقریباً دو ہزار امیدواروں میں سے انتخاب کریں گے جن میں 436 آزاد امیدوار ہیں۔ بی این پی کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ نے الیکشن کو قابل اعتبار بنانے کی کوشش کے لیے آزاد امیدواروں کے طور پر ’ڈمی امیدوار‘ کھڑے کیے ہیں جبکہ حکمران جماعت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔ بی این پی جس نے لوگوں کو انتخابات سے دور رہنے کو کہا ہے، انہوں نے سال 2014 کے انتخابات کا بھی بائیکاٹ کیا تھا اور 2018 میں الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ شیخ حسینہ کئی مرتبہ نگراں سیٹ اپ کی مخالفت کر چکی ہیں اور بی این پی پر ’دہشت گردی اور فسادات‘ کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ بنگلہ دیش کی معیشت اور ملبوسات کی صنعت میں ترقی کا کریڈٹ 76 سالہ شیخ حسینہ واجد کی اقتدار کو دیا جاتا ہے تاہم ناقدین نے ان پر آمریت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، آزادی اظہار پر کریک ڈاؤن اور اختلاف رائے کو دبانے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔