بنگلہ دیش: عام انتخابات کیلئے پولنگ، اپوزیشن کا بائیکاٹ
Image
ڈھاکہ: (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے تاہم اپوزیشن جماعتوں نے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دو روزہ ملک گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پولنگ شروع ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ اپنی بیٹی اور اہل خانہ کے دیگر افراد کے ہمراہ شیخ حسینہ واجد نے دارالحکومت ڈھاکہ کے سٹی کالج میں مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے پولنگ شروع ہونے کے چند منٹ بعد ووٹ ڈالا۔ حسینہ واجد نے ووٹ ڈالنے کے بعد کہا کہ بنگلہ دیش ایک خود مختار ملک ہے اور عوام میری طاقت ہیں، امید ہے میری پارٹی عوام کا مینڈیٹ حاصل کرے گی جس سے میں پانچویں بار اقتدار میں آؤں گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر الیکشن کی شفافیت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مجھے بنگلہ دیش کے لوگوں کو جواب دینا ہے۔ پولنگ آج شام چار بجے تک جاری رہے گی جس کے بعد ووٹوں کی گنتی ہو گی جبکہ ابتدائی نتائج پیر کی صبح متوقع ہیں۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/07/01/2024/latest/63315/ گزشتہ ہفتے کئی پولنگ بُوتھ، سکولوں اور ایک بدھ خانقاہ کو نذر آتش کرنے کے بعد سنیچر کو ایک مسافر ٹرین میں آگ لگنے سے کم از کم چار افراد جاں بحق ہو گئے تھے جس کے حوالے سے حکومت کا کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر لگائی گئی تھی۔ ووٹنگ کے دن تاحال تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور تقریباً آٹھ لاکھ سکیورٹی فورسز پولنگ بُوتھ کی حفاظت پر مامور ہیں۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) گذشتہ ایک برس سے شیخ حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے اور غیر جانبدار حکومت کی جانب سے انتخابات کا انعقاد کروانے کے لیے احتجاج کر رہی ہے۔ 120 ملین ووٹرز 300 براہ راست منتخب پارلیمانی نشستوں کے لیے تقریباً دو ہزار امیدواروں میں سے انتخاب کریں گے جن میں 436 آزاد امیدوار ہیں۔ بی این پی کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ نے الیکشن کو قابل اعتبار بنانے کی کوشش کے لیے آزاد امیدواروں کے طور پر ’ڈمی امیدوار‘ کھڑے کیے ہیں جبکہ حکمران جماعت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔ بی این پی جس نے 2014 کے انتخابات کا بھی بائیکاٹ کیا تھا اور 2018 میں الیکشن میں حصہ لیا تھا، نے لوگوں کو انتخابات سے دور رہنے کو کہا ہے اور سنیچر سے ملک بھر میں دو روزہ ہڑتال کی کال دی ہے۔ شیخ حسینہ کئی مرتبہ نگراں سیٹ اپ کی مخالفت کر چکی ہیں اور بی این پی پر ’دہشت گردی اور فسادات‘ کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ بنگلہ دیش کی معیشت اور ملبوسات کی صنعت میں ترقی کا کریڈٹ 76 سالہ شیخ حسینہ واجد کی اقتدار کو دیا جاتا ہے تاہم ناقدین نے ان پر آمریت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، آزادی اظہار پر کریک ڈاؤن اور اختلاف رائے کو دبانے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔