نگران وزیراعظم کا پولیو کیسز پر تشویش کا اظہار
Image

اسلام آباد:(سنونیوز)نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت انسداد پولیو ٹاسک فورس کا اہم جائزہ اجلاس ،وزیر اعظم کا حالیہ رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز پر تشویش کا اظہار۔

تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ یہ ہمارے لئے لمحہء فکریہ ہے کہ پوری دنیا سے پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن پاکستان اور افغانستان میں یہ وائرس اب بھی موجود ہے، وزیر اعظم نے اس موقع پر ہدایت جاری کی کہ نسداد پولیو کے حوالے سے اگلے سال کا ہنگامی پلان تیار کیا جائے، پولیو وائرس کے حوالے سے ہائے رسک یونین کونسلوں میں ہنگامی بنیادوں پر انٹیگریٹڈ پروگرام شروع کرنے کیاجائے۔

نگران وزیراعظم کاکہنا تھا کہ ہائے رسک علاقوں میں انجیکٹیبل پولیو ویکسین کو معمول کے امیونآیزیشن پروگرام سے منسلک کیا جائے،پولیو ویکسینیشن کے حوالے سے نگرانی کا نظام مزید بہتر بنایا جائے اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جائے ۔ آئی پی وی کے حوالے سے ورلڈ بیسٹ پریکٹسزاور تحقیق کی روشنی میں لائحہ عمل تیار کیا جائے، معمول کے امیونآئیزیشن پروگرام کو فعال کیا جائے۔

وزیراعظم نےدوران اجلاس کہا پاکستان میں انسداد پولیو کے لئے عالمی برادری اور ترقیاتی شراکت داروں کے کردار کو سراہتے ہیں ۔کآپ 28 کے دوران بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چئیرمیںن بل گیٹس سے ملاقات میں پولیو کے خاتمے میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے ،علماء، اساتذہ، والدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو انسداد پولیو کی آگہی مہم میں شامل کیاجائے ۔

وزیراعظم نے زور دیاکہ پولیو ویکسین بچوں کی صحت ، نشونما اور مستقبل کے لیے انتہائی ضروری ہے،بچوں کے محفوظ اور صحتمند مستقبل کیلئے معاشرے کے ہر فرد کو انسداد پو لیو مہم میں کردار ادا کرنا چائیے،انسداد پولیو میں علماء کے اہم کے کردار پر علماء کنونشن کا انعقاد کیا جائے۔وزیراعظم کی انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو ورکرز کی سکیورٹی مزید بہتر اور فول پروف بنانے کی ہدایت

اجلاس کے دوران شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے ہائے رسک زون میں خصوصی پولیو ہیلتھ کیمپس قائم کیے گئے ہیں، بنوں ،لکی مروت اور ٹانک کی ولنرایبل علاقوں میں کے قریب پولیو ہیلتھ کیمپس قائم کئے جا رہے ہیں۔انسداد پولیو کی حالیہ مہمات میں اب تک 44 ملین بچوں کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے ۔

بریفنگ کے مطابق پنجاب، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر پولیو فری ہیں جبکہ جنوبی خیبر پختونخوا کی چند یونین کونسلز پولیو سے زیادہ متاثرہ ہیں ۔ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے عمل میں پشاور نوشہرہ اور چمن کے ریپیٹری ایشن مراکز میں پولیو ٹیمز خدمات انجام دے رہی ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/06/12/2023/pakistan/58106/

دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ عام انتخابات کیلئے 8 فروری کی تاریخ حتمی ہے، کوئی شکوک و شبہات نہیں، کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے، اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یقیناً انتخابات ہوں گے اور خدشات بسا اوقات ہمارے سیاسی نظام کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ہماری اپنی ایک تاریخ ہے۔ لیکن جب میں نسبتاً کہتا ہوں تو اس پر بھی مجھ پر تنقید ہوتی ہے، اس خطے میں فری اینڈ فیئر کا جو پیمانہ ہے، اس کے مطابق مجھے امید ہے کہ وہ (انتخابات) فری ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی کے عام انتخابات کو کوئی پیمانہ نہیں سمجھتا، ان انتخابات کے بارے میں بھی بہت سے لوگوں کی مختلف آرا ہیں، یہ یقیناً ہے کہ وہ بہت زیادہ شفاف تھے، اس وقت انتخابات سے پہلے ہی طے ہوچکا تھا کہ انہوں نے کس طرف جانا ہے تو میں اسے ایک مسئلہ سمجھتا ہوں، لیکن جو انتظامات ہیں اور مداخلت یا عدم مداخلت ہے، اس حوالے سے جو سوالات ہیں، اس پر مجھے قوی امکان اور امید ہے کہ ہم نسبتاً ایک بہتر انداز میں نتائج دے سکیں گے، انتخابی کمیشن کہہ چکا ہے کہ انتخابات کا شیڈول 56 روز پر محیط ہوگا، جس کے اعتبار سے 14 دسمبر تک انتخابی شیڈول کا اعلان ہو جانا چاہیے۔

عمران خان کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی تجزیے ہیں، مختلف لوگ مختلف آرا رکھتے ہیں۔ ’تاہم ہماری ایک واضح پوزیشن ہے، الیکشن کمیشن اعلان کرچکا ہے کہ کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے یا نہیں ہے، اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا، پی ٹی آئی پر ابھی تک کوئی قدغن نہیں ہے، تاہم اگر کوئی غیرمعمولی چیز جس کا ہمیں آج علم نہیں ہے، آ جاتی ہے تو اس کے بارے میں میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، آج تک تو وہ (انتخاب) لڑنے کی پوزیشن میں ہیں اور وہ لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کی سزا کے بعد نااہل قرار دیا جا چکا ہے، تاہم عمران خان کی اپیل پر ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی۔ اس مقدمے کی سماعت اب بھی جاری ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت سے متعلق اسی وجہ سے عمران خان نے اپنی جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا۔

انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کی قومی معشیت کو بہتر بنانے کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے پاس ایک محدود مینڈیٹ ہے اور وہ اس میں رہتے ہوئے جو کام کرسکیں گے وہ کریں گے، باقی کام کا بلو پرنٹ اگلی حکومت کے لیے چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/06/12/2023/pakistan/58048/

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage