نواز شریف کی 15 سال بعد شجاعت حسین سے ملاقات
Image
لاہور: (سنو نیوز) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے 15 سال بعد ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف ملاقات کے لئے چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر پہنچے، شہباز شریف، مریم نواز، سردار ایاز صادق، رانا ثناء اللہ، اعظم نذیر تارڑ و دیگر بھی نواز شریف کے ہمراہ تھے۔ مسلم لیگ ق کے وفد میں چوہدری وجاہت حسین، سالک حسین، شافع حسین ملاقات میں شریک ہوئے۔ سیاسی بیٹھک میں ن لیگ اور ق لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور سیاسی اتحاد پر بھی غور کیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/06/12/2023/pakistan/58061/ دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ عام انتخابات کیلئے 8 فروری کی تاریخ حتمی ہے، کوئی شکوک و شبہات نہیں، کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے، اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یقیناً انتخابات ہوں گے اور خدشات بسا اوقات ہمارے سیاسی نظام کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ہماری اپنی ایک تاریخ ہے۔ لیکن جب میں نسبتاً کہتا ہوں تو اس پر بھی مجھ پر تنقید ہوتی ہے، اس خطے میں فری اینڈ فیئر کا جو پیمانہ ہے، اس کے مطابق مجھے امید ہے کہ وہ (انتخابات) فری ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی کے عام انتخابات کو کوئی پیمانہ نہیں سمجھتا، ان انتخابات کے بارے میں بھی بہت سے لوگوں کی مختلف آرا ہیں، یہ یقیناً ہے کہ وہ بہت زیادہ شفاف تھے، اس وقت انتخابات سے پہلے ہی طے ہوچکا تھا کہ انہوں نے کس طرف جانا ہے تو میں اسے ایک مسئلہ سمجھتا ہوں، لیکن جو انتظامات ہیں اور مداخلت یا عدم مداخلت ہے، اس حوالے سے جو سوالات ہیں، اس پر مجھے قوی امکان اور امید ہے کہ ہم نسبتاً ایک بہتر انداز میں نتائج دے سکیں گے، انتخابی کمیشن کہہ چکا ہے کہ انتخابات کا شیڈول 56 روز پر محیط ہوگا، جس کے اعتبار سے 14 دسمبر تک انتخابی شیڈول کا اعلان ہو جانا چاہیے۔ عمران خان کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی تجزیے ہیں، مختلف لوگ مختلف آرا رکھتے ہیں۔ ’تاہم ہماری ایک واضح پوزیشن ہے، الیکشن کمیشن اعلان کرچکا ہے کہ کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے یا نہیں ہے، اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا، پی ٹی آئی پر ابھی تک کوئی قدغن نہیں ہے، تاہم اگر کوئی غیرمعمولی چیز جس کا ہمیں آج علم نہیں ہے، آ جاتی ہے تو اس کے بارے میں میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، آج تک تو وہ (انتخاب) لڑنے کی پوزیشن میں ہیں اور وہ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کی سزا کے بعد نااہل قرار دیا جا چکا ہے، تاہم عمران خان کی اپیل پر ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی۔ اس مقدمے کی سماعت اب بھی جاری ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت سے متعلق اسی وجہ سے عمران خان نے اپنی جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا۔ انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کی قومی معشیت کو بہتر بنانے کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے پاس ایک محدود مینڈیٹ ہے اور وہ اس میں رہتے ہوئے جو کام کرسکیں گے وہ کریں گے، باقی کام کا بلو پرنٹ اگلی حکومت کے لیے چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage