عام انتخابات کیلئے 8 فروری کی تاریخ حتمی ہے: نگران وزیراعظم

12/6/2023 7:14
اسلام آباد: (سنو نیوز) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ عام انتخابات کیلئے 8 فروری کی تاریخ حتمی ہے، کوئی شکوک و شبہات نہیں، کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے، اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یقیناً انتخابات ہوں گے اور خدشات بسا اوقات ہمارے سیاسی نظام کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ ہماری اپنی ایک تاریخ ہے۔ لیکن جب میں نسبتاً کہتا ہوں تو اس پر بھی مجھ پر تنقید ہوتی ہے، اس خطے میں فری اینڈ فیئر کا جو پیمانہ ہے، اس کے مطابق مجھے امید ہے کہ وہ (انتخابات) فری ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی کے عام انتخابات کو کوئی پیمانہ نہیں سمجھتا، ان انتخابات کے بارے میں بھی بہت سے لوگوں کی مختلف آرا ہیں، یہ یقیناً ہے کہ وہ بہت زیادہ شفاف تھے، اس وقت انتخابات سے پہلے ہی طے ہوچکا تھا کہ انہوں نے کس طرف جانا ہے تو میں اسے ایک مسئلہ سمجھتا ہوں، لیکن جو انتظامات ہیں اور مداخلت یا عدم مداخلت ہے، اس حوالے سے جو سوالات ہیں، اس پر مجھے قوی امکان اور امید ہے کہ ہم نسبتاً ایک بہتر انداز میں نتائج دے سکیں گے، انتخابی کمیشن کہہ چکا ہے کہ انتخابات کا شیڈول 56 روز پر محیط ہوگا، جس کے اعتبار سے 14 دسمبر تک انتخابی شیڈول کا اعلان ہو جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں
https://sunonews.tv/20/11/2023/pakistan/55296/
عمران خان کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی تجزیے ہیں، مختلف لوگ مختلف آرا رکھتے ہیں۔ ’تاہم ہماری ایک واضح پوزیشن ہے، الیکشن کمیشن اعلان کرچکا ہے کہ کس رہنما کی کتنی مقبولیت ہے یا نہیں ہے، اس کا اندازہ انتخابات میں ہو جائے گا، پی ٹی آئی پر ابھی تک کوئی قدغن نہیں ہے، تاہم اگر کوئی غیرمعمولی چیز جس کا ہمیں آج علم نہیں ہے، آ جاتی ہے تو اس کے بارے میں میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، آج تک تو وہ (انتخاب) لڑنے کی پوزیشن میں ہیں اور وہ لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کی سزا کے بعد نااہل قرار دیا جا چکا ہے، تاہم عمران خان کی اپیل پر ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی۔ اس مقدمے کی سماعت اب بھی جاری ہے۔ انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت سے متعلق اسی وجہ سے عمران خان نے اپنی جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا۔
انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کی قومی معشیت کو بہتر بنانے کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے پاس ایک محدود مینڈیٹ ہے اور وہ اس میں رہتے ہوئے جو کام کرسکیں گے وہ کریں گے، باقی کام کا بلو پرنٹ اگلی حکومت کے لیے چھوڑ کر چلے جائیں گے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage