روس کیلئے جاسوسی کرنے والے امریکی ایجنٹ کی جیل میں موت 
Image

فلورنس: (سنو نیوز) ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ اور امریکی تاریخ کے خطرناک ترین جاسوسوں میں سے ایک رابرٹ ہینسن پیر کی صبح اپنی جیل کی بیرک میں مردہ پائے گئے۔

وہ امریکی شہر فلورنس، کولوراڈو کی ایک جیل میں بند تھے۔ فی الحال ان کی موت کی وجہ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ 79 سالہ ہینسن پر روس کے لیے جاسوسی کا الزام تھا جبکہ وہ امریکی ایف بی آئی کا ایجنٹ تھا۔

الزامات کے مطابق 12 جنوری 1976 کو ایف بی آئی افسر کے طور پر کام شروع کرنے والے ہینسن نے تقریباً 20 سال تک سوویت یونین کے لیے جاسوسی کی۔ان کو سنہ 2002 میں سزا سنائی گئی تھی۔

ان پر الزام تھا کہ روس کیلئے جاسوسی کیلئے برسوں کے دوران، 1.4 ملین ڈالر سے زیادہ نقد رقم، ہیرے اور ادائیگیاں روسی کھاتوں کے ذریعے ہینسن کو منتقل کی گئیں۔ ہینسن کیس پر تقریباً 300 ایجنٹوں نے کام کیا اور 2002 میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

سوویت یونین کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے، ہ ینسن نے بہت سی امریکی جوہری اور انٹیلی جنس معلومات روس کے ساتھ شیئر کیں۔ ایف بی آئی کی ویب سائٹ کے مطابق، ہینسن نے "متعدد انسانی ذرائع، کاؤنٹر انٹیلی جنس تکنیک، تحقیقات، امریکی حکومت کے درجنوں خفیہ دستاویزات اور تکنیکی کارروائیوں سے متعلق اہم معلومات پر سمجھوتہ کیا۔"

جب 1994 میں ایف بی آئی کی طرف سے جاسوس ایلڈرچ ہیزن ایمز کو گرفتار کرنے کے بعد معلومات کا اخراج ہوتا رہا تو ہینسن شک کے دائرے میں آیا اور پھر اس سے تفتیش کی گئی۔

اس وقت وہ اپنی ریٹائرمنٹ کے قریب تھا، ایسے میں ایف بی آئی نے اپنی تحقیقات کو تیز کر دیا۔ انہیں جعلی اسائنمنٹس دی گئیں۔ ان کو پکڑنے کیلئے ان کے دفتر میں خفیہ کیمرے اور مائیکروفون نصب کیے گئے تھے۔