حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر درجنوں راکٹ داغ دیے
Image

بیروت: (سنو نیوز) لبنان کی حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے بیروت میں حماس کے ایک سینئر کمانڈر کی ہلاکت کے جواب میں شمالی اسرائیل کی طرف درجنوں راکٹ فائر کیے ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے اور گولہ باری جاری ہے اور اطلاعات ہیں کہ خان یونس اور رفح شہروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ خان یونس میں بیس سے زائد شہید ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ لبنان سے شمالی اسرائیل کے ماؤنٹ میرون پر تقریباً 40 راکٹ داغے گئے۔ ابھی تک ممکنہ نقصانات کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

لبنان کی حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے خطے میں اسرائیلی فوجی اڈے کو 62 میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ اس گروپ نے کہا ہے کہ اس نے آج مارون میں ایئر ٹریفک کنٹرول بیس پر حملہ کیا۔ اس گروپ نے کہا ہے کہ یہ حملہ صالح العروری کے قتل کا "ابتدائی ردعمل" ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/04/11/2023/latest/52389/

حماس کی سیاسی شاخ کے نائب اور مغربی کنارے میں اس گروپ کے رہنما صالح العروری لبنان میں بیروت کے جنوبی مضافات میں حماس کے دفاتر پر ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوبی مضافات میں حماس گروپ کے دفتر کو نشانہ بنائے جانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں صالح العروری اور عزالدین قسام بٹالین کے دو کمانڈر ہلاک ہو گئے تھے۔

غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کا انتباہ:

غزہ پر بمباری جاری ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ "ناقابل رہائش" ہو گیا ہے۔ اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے سنیچر کی علی الصبح اسرائیلی حملوں کی اطلاع غزہ کے جنوبی شہر رفح پر دی، جہاں لاکھوں افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ نے قحط اور بیماریوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے انسانی بحران کی شدت کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ تنازعات، غذائیت کی کمی اور صحت کی سہولیات کی کمی نے ایک مہلک صورتحال پیدا کر دی ہے جس سے غزہ میں 1.1 ملین سے زیادہ بچوں کو خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/11/11/2023/latest/53650/

سفارتی کوششیں:

سینئر مغربی سفارت کار غزہ کے لیے امداد بڑھانے اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے خطے کا سفر کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن علاقائی رہنماؤں کے ساتھ تنازع پر مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہفتے کے روز بلنکن پہلے استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کریں گے، پھر وہ کئی عرب ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، اور پھر وہ اسرائیل جائیں گے۔

امریکا کی ترجیح جنگ کو وسیع تر علاقائی تنازع بننے سے روکنا اور فلسطینی شہریوں کے لیے انسانی امداد میں اضافے کو یقینی بنانا ہے۔بلنکن سے حماس کے زیر حراست دیگر یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کے بارے میں بھی بات چیت کی توقع ہے۔ یورپی یونین کے سینئر سفارت کار جوزپ بریل نے بھی جمعہ کو غزہ اور اسرائیل لبنان سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات کرنے کے لیے بیروت کا سفر کیا۔ جرمن وزیر خارجہ خطے کے ممالک کے دورے پر جا رہے ہیں۔