اُچ شریف، سوتیلے بھائیوں کے درمیان سیاسی اکھاڑہ
Image

سنو الیکشن سیل:(رپورٹ، حذیفہ شکیل) ملک بھر میں انتخابات کی گہما گہمی عروج پر ہے، مگر پانچ سو سال قبل مسیح قائم ہونے والے شہر اُچ شریف کے گدی نشین بھائی ایک بار پھر ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں ۔

دونوں سوتیلے بھائیوں کے درمیان سیاسی اکھاڑہ 2013 ء سے چل رہا ہے۔ بچپن میں ایک ساتھ کھیلنے والے سید مختیار حسن گیلانی کے بڑے صاحبزادے مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی اور چھوٹے صاحبزادے مخدوم سید علی حسن گیلانی اب دوست نہیں بلکہ سیاسی حریف ہیں ۔

دونوں بھائی اب تک مختلف سیا سی جماعتیں تبدیل کر چکے ہیں ۔ سید سمیع الحسن گیلانی بہاولپور عوامی پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے بعد اب پاکستان مسلم لیگ ن کاحصہ بن چکے ہیں جبکہ مخدوم سید علی حسن گیلانی مسلم لیگ ن کے بعد اب پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سید سمیع الحسن گیلانی سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بھانجے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن 2024 ء میں سید یوسف رضا گیلانی اپنی جماعت کے امید وار سید علی حسن گیلانییا پھر اپنے بھانجے مسلم لیگ ن کے امید وار سید سمیع الحسن گیلانی کی حمایت کریں گے ۔

اُچ شریف میں حضرت موسیٰ پاک شہید ؒ کے عقیدت مندوں کا بڑا وسیع ووٹ بینک ہے اور ان کی دربار کے سجادہ نشین سید سمیع الحسن گیلانی کے مامو زاد بھائی ہیں جبکہ دوسری جانب ذرائع کے مطابق مخدوم سید علی حسن گیلانی کو سجادہ نشین دربار سید جلال الدین سرخ پوش بخاری کی حمایت حاصل ہے۔

سید مختیار حسن گیلانی حضرت موسیٰ پاک شہید کی دربار کے سجادہ نشین تھے اور سابق وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کے بہنوئی بھی تھے۔ سید مختیار حسن گیلانی ، مخدوم سید حامدشمس الدین گیلانی کے بیٹے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/29/12/2023/election-2024/61923/

سید حامد شمس الدین گیلانی دربار حضرت محبوب سبحانی ؒ کے سجادہ نشین تھے اور متعدد بار چیئرمین میونسپل کمیٹی اُچ شریف بھی رہ چکے ہیں ۔ مخدوم سید حامد شمس الدین گیلانی ایک بار پاک و ہند کی لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر بھی منتخب ہوئے تھے۔

ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے سید افتخار حسن گیلانی دربار حضرت محبوب سبحانیؒ کے سجادہ نشین ہیں اور گذشتہ 25 برس سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوتے آرہے ہیں ۔ سید سمیع الحسن گیلانی اور سید علی حسن گیلانی 2013ء سے ایک دوسرے کے مد مقابل انتخابات لڑ رہے ہیں اور دونوں سوتیلے بھائیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔

مخدوم سمیع الحسن گیلانی اس گروپ کا حصہ تھے، جنہوں نے عمران خان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ شہباز شریف کی حکومت میں وہ چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ہائیر ایجوکیشن کمیشن بنا دیئے گئے تھے۔ مخدوم سید علی حسن گیلانی پر گریجویشن کی جعلی ڈگری کا کیس بنا تھا جو کہ ابھی تک عدالتی سٹے پر چل رہا ہے۔

2002 ء میں مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور اس وقت کے لیڈر آف دی ہاؤس پرویز مشرف کی بھرپور مخالفت کرتے نظر آئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کہانی صرف عام انتخابات 2024 ء کی نہیں رہی بلکہ یہ ایک خاندان کی جنگ ہے۔ کیونکہ دونوں فریقین کے درمیان مقدمہ بازی کا کھیل بھی جاری ہے اور ممکن ہے کہ یہ خاندانی جھگڑا ایک قومی سیاسی کہانی بن جائے ۔

الیکشن 2013 ء میں سید علی حسن گیلانی اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر 61891 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے جبکہ سید سمیع الحسن گیلانی کو 47381 ووٹوں کے ساتھ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

2018 ء کے عام انتخابات میں سید سمیع الحسن پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اور سید علی حسن گیلانی پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک دوسرے کے مد مقابل آئے، مگر اس بار سمیع الحسن گیلانی 63976 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے اور سید علی حسن گیلانی 51375 ووٹ حاصل کر سکے۔

الیکشن 2024 ء میں دونوں بھائیوں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس بار الیکشن میں ذرائع کے مطابق مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی مسلم لیگ ن کے ممکنہ امید وار ہیں اور سید علی حسن گیلانی پاکستان پیپلز پارٹی کے ممکنہ امید وار ہیں۔