سابق امریکی سفیر پر 40 سال تک کیوبا کیلئے جاسوسی کا الزام
Image

واشنگٹن: (سنو نیوز) بولیویا میں سابق امریکی سفیر وکٹر مینوئل روچا پر سرکاری طور پر تقریباً 40 سال سے کیوبا کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان پر 1981ء سے کیوبا کی حکومت کے لیے معلومات جمع کرنے کا الزام ہے۔

استغاثہ نے ان کے خلاف جو دستاویزات عدالت میں پیش کیں، ان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے امریکا کو "دشمن" کہتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کی سرگرمی خفیہ ہے۔ اس کا مقصد"کمیونسٹ انقلاب کو مضبوط کرنا تھا"۔

امریکی حکومت کے اس سابق سینئر سفارت کار کو گذشتہ جمعہ کو فلوریڈا کے شہر میامی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب امریکی حکومت کے ایک خفیہ ایجنٹ نے تقریباً ایک سال قبل اسے پھنسانے کے لیے ایک آپریشن کا اہتمام کیا۔ امریکاکے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ یہ مقدمہ غیر ملکی جاسوس کے ذریعہ "معلومات کی دراندازی کے اعلیٰ ترین اور طویل ترین دور" سے متعلق ہے۔

امریکی اٹارنی جنرل نے کہا: "40 سال سے زیادہ عرصے تک، وکٹر ایمانوئل روچا نے کیوبا کی حکومت کے لیے جاسوس کے طور پر کام کیا، اور امریکی حکومت میں اس کے عہدے کو برقرار رکھتے ہوئے، جس نے اسے غیر عوامی معلومات تک رسائی دی، وہ امریکی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونے کے قابل تھا۔

کولمبیا میں پیدا ہوئے اور نیو یارک شہر میں پرورش پانے والے روچا نے امریکا کی جارج ٹاؤن اور ہارورڈ یونیورسٹیوں سے گریجویشن کیا۔وہ 1999 ء سے 2002 ء کے درمیان بولیویا میں امریکی سفیر رہے اور 25 سال تک وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کمیٹی میں کام کر چکے ہیں۔

امریکا اور کیوبا نے 60 سال سے زائد عرصہ قبل فیڈل کاسترو کی قیادت میں کیوبا کے کمیونسٹ انقلاب کے بعد اس ملک سے تعلقات منقطع کر لیے اور اس جنوب مشرقی پڑوسی کے ساتھ فوجی جنگ تک جا پہنچی تھی۔

دونوں ممالک نے باراک اوباما کے دور صدارت کے دوران سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کیے، حالانکہ یہ تعلقات اس وقت دوبارہ ٹھنڈے پڑ گئے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 ء میں اقتدار سنبھالا، اور مسٹر ٹرمپ نے بارک اوباما کے بہت سے اقدامات کو منسوخ اور روک دیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل رواں سال جنوری 2023ء میں امریکی حکام نے اینا مونٹیس کو رہا کر دیا تھا، جو سرد جنگ کے دور کی امریکا میں پکڑی گئی سب سے بدنام زمانہ جاسوس تھیں، ان کو 20 سال سے زیادہ قید میں رہنے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ اینامونٹیس کی عمر اب 65 سال ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/09/01/2023/latest/11517/

امریکی حکام نے اینا مونٹیس کو جاسوسی کے الزام میں 2001 ء میں حراست میں لیا تھا۔ امریکی نقطہ نظر سے ان کا شمار ان جاسوسوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔ صدر جارج ڈبلیو بش کے دورِ صدارت میں کائونٹر انٹیلی جنس کے سربراہ مشیل وان کلیف نے 2012ء میں کانگریس کو بتایا تھا کہ مونٹیس امریکہ کے بارے میں تمام اہم راز کیوبا کو افشاء کر دیے تھے۔

اینا مونٹیس کی گرفتاری کے بعد، اس پر چار امریکی جاسوسوں کی شناخت ظاہر کرنے اور بھاری مقدار میں معلومات افشا کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اسے 25 سال قید کی سزا سنائی گئی، کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا تھا کہ اس خاتون نے پوری امریکی قوم کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔

مونٹیس سرد جنگ کے دوران پکڑے گئے دیگر جاسوسوں سے اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس کے محرکات مادی کے بجائے نظریاتی تھے۔ وہ سابق صدر رونالڈ ریگن کی انتظامیہ کی پالیسیوں اور لاطینی امریکہ میں اس کی سرگرمیوں کی مخالفت کی وجہ سے جزوی طور پر کیوبا کی انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے پر راضی ہو گئی تھیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق، اینا مونٹیس نکاراگوا میں کونٹراس کے لیے امریکی حمایت پر غصے میں تھیں،یہ ایک دائیں بازو کا گروپ ہے جس پر ملک میں جنگی جرائم اور دیگر مظالم کاالزام عائد کیا جاتا ہے۔

1984ء میں جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی ایک ساتھی طالبہ نے اس سے پہلی بار رابطہ کیا، اس نے نکاراگوا میں کارروائیوں پر غم و غصے کا اظہار کیا، پھر کیوبا کے انٹیلی جنس ایجنٹ سے تعارف کرایا، اور نیویارک شہر میں ایک عشائیہ کے دوران اس نے کیوبا کے ذریعے نکاراگوا کی مدد کرنے کے لیے کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/14/06/2023/latest/27304/

اگلے سال تربیت کے لیے ہوانا جانے کے بعد، اینا مونٹیس نے ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی میں شمولیت اختیار کی، جہاں وہ کیوبا کی حکومت کے لیے ایک سینئر تجزیہ کار بن گئی۔ تقریباً 20 سال تک، وہ کیوبا کے انٹیلی جنس افسران سے ہر چند ہفتوں بعد واشنگٹن، ڈی سی کے ریستورانوں میں ملتی تھی، اور انہیں واکی ٹاکی کے ذریعے کوڈ والے پیغامات بھیجتی ۔ اسے شارٹ ویو ریڈیو ٹرانسمیٹر کے ذریعے ہدایات موصول ہوتی تھیں۔

اسے ستمبر 2001ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب امریکی انٹیلی جنس حکام کو یہ اطلاع ملی کہ امریکی حکومت کا ایک اہلکار کیوبا کے لیے جاسوسی کر رہا ہے۔ گرفتار کرنے والے افسروں میں سے ایک نے بتایا کہ وہ گرفتاری کے دوران پرسکون تھیں۔

اگرچہ مونٹیس کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے تاہم مزید پانچ سال تک ان کو زیر نگرانی رکھا جائے گا،اس دورن ان کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے گی۔ سرکاری اداروں میں کام کرنا یا بغیر اجازت غیر ملکیوں سے رابطہ کرنا ممنوع ہوگا۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage