چوتھی شادی کے خواہشمند کا پشاور میں قتل
Image

پشاور: (رپورٹ، فیضان حسین) شادی کی خواہش موت کے منہ میں لے گئی، چوتھی شادی کے خواہشمند کا پشاور میں قتل ، پولیس نے پانچ ماہ بعد 2 خواتین سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

تفصیل کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان داسو کے مقتول صبر جمیل پتھروں کا کام تھے اور اسی سلسلے میں ان کا پشاور آنا معمول تھا۔ 18 جولائی 2023 ء کو ان کی لاش پشاور کے علاقے داودزئی ارارضیات کورونہ آفریدی سے ملی۔

پشاور پولیس نے پانچ ماہ بیس دن مسلسل تحقیقات کے بعد قاتلوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایس پی رورل ظفر اللہ خان نے سنو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طویل تفتیش کے بعد پولیس قاتلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو ئی۔

انھوں نے بتایا کہ مقتول صبر جمیل کاروبار کے سلسلے میں پشاور میں تھے اور 18 جولائی کو ان کو قتل کیا گیا تھا۔ 45 سالہ کوہستان کا رہائشی شادی کی خواہش میں قتل ہوا۔ صبر جمیل قیمتی پتھروں کے کاروبار سے وابستہ تھا۔

پولیس نے بتایا کہ تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ مقتول کی تین شادیاں ہو چکی تھیں جبکہ چوتھی شادی کے خواہش مند تھے۔ اور اسی سلسلے میں پشاور میںتبسم نامی خاتون سے ملاقات ہوئی جو شادیاں کراتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/03/01/2024/latest/62805/

خاتون تبسم نے مقتول سے اپنی ہی چھوٹی بیٹی جس کی عمر 18 سال تھی سے شادی کرانے کا وعدہ کیا اور تین لاکھ روپے لے لیے۔ لیکن کچھ عرصے بعد لڑکی شادی سے انکاری ہو گئی۔ جس کی وجہ سے خاتون سے تھوڑا تھوڑا کرکے پیسے واپس کرنا شروع کر دیا۔

جبکہ مقتول جب بھی پشاور آتے ہوٹل کے بجائے اسی خاتون کے گھر قیام کرنے لگے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ تبسم کے گھر پر ہی مقتول کی ملاقات تسلیم کی شادی شدہ دوسری بیٹی سے ہوئی جس سے شادی کرانے کا وعدہ کیا اور دو لاکھ روپے لے لیے۔ جبکہ وعدے کے مطابق شادی نہیں کرا سکی۔

ایس پی رورل ظفر اللہ خان نے بتایا کہ انہیں پیسوں سے متعلق جرگہ شروع تھا جہاں ان کی ملاقات چارسدہ سے تعلق رکھنے والے دو افراد سے ہوئی۔ جنہوں نے جلد شادی کرانے کا وعدہ کیا اور انھوں نے بھی دو لاکھ روپے مقتول سے لے لیے۔

اس کے بعد ان کا چارسدہ آنا جانا لگ گیا۔ ملزمان نہ پیسے واپس کر رہے تھے اور نہ شادی کرا رہے تھے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ چارسدہ میں ان کی ملاقات وہاں کام کرنے والے ایک مستری سے ہوئی جو انھیں لڑکی دکھانے اکوڑہ بھی لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

https://sunonews.tv/03/01/2024/latest/62746/

ایس پی رورل نے بتایا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ مقتول ملزمان کو مسلسل تنگ کرنے لگے۔ اور پیسے جلد واپس کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ لاش ملنے کے بعد شواہد نہیں مل رہے تھے۔ تاہم موبائل ڈیٹا نکال کر تحقیقات شروع کر دی گئی۔ پولیس تحقیقاتی ٹیم موبائل ڈیٹا کے ذریعے پہلے تبسم تک پہنچی اور پھر ان کی بیٹی ساحرہ تک۔

پولیس نے بتایا کہ طویل تفتیش کے بعد ٹیم اصل قاتلوں تک پہنچ گئی۔ جو مقتول کو لڑکی دکھانے کے لیے بلا کر قتل کرکے لاش کو پھینک دیا تھا۔ بتایا کہ ملزمان مقتول سے تنگ آ گئے تھے اور اسی وجہ سے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

مقتول کو ملزمان حیدر شاہ اور لیاقت شاہ کے ساتھی موٹر سائیکل پر پشاور شہر سے داودزئی کے علاقے میں لے گئے جہاں ان کو قتل کردیا گیا۔ پولیس نے قتل کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ جن میں 2 کا تعلق چارسدہ سے ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ کہ شک کی بنیاد پرتبسم نامی خاتون اور اس کی بیٹی اور خاوند کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔ ایس پی رورل نے بتایا کہ تبسم قتل میں کس حد تک ملوث تھی اس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔