اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 9227 فلسطینی شہید
Image
غزہ: (سنو نیوز) اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے۔ اٹھائیس روزہ جنگ کے دوران فلسطینی شہدا کی تعداد 9 ہزار 227 سے تجاوز کرگئی۔ زمین بوس ہونے والی عمارتوں کے ملبے میں سیکڑوں افراد کے دبے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے بتایا کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 9,227 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 3,826 بچے بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 23,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ عالمی ادارہ اطفال ’یونیسف‘ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی بچوں کا قبرستان بن چکی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی کشتیوں نے وسطی غزہ کی پٹی میں غزہ سٹی کے شمالی علاقوں پر گولہ باری کی۔ وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ اور النصر محلے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گئی، جب کہ العربیہ اور الحدیث نے غزہ شہر کے شمالی علاقوں پر بمباری کی۔ تل الھوا میں رہائشی ٹاورز پر مسلسل اسرائیلی حملوں کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب غزہ کے الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر نے خبردار کیا ہے کہ ہسپتال کا مین الیکٹریکل جنریٹر بند ہوگیا ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ ہسپتال کے بعض شعبوں میں ایندھن کی کمی کے باعث بجلی بند کر دی گئی ہے۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بے گھر ہونے والوں اور مریضوں سے بجلی اور پانی کے استعمال کو معقول بنانے پر زور دیا، دنیا سے مطالبہ کیا کہ غزہ کے ہسپتالوں کو فوری طور پر ایندھن کی فراہمی کی جائے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ اسرائیل نے غزہ میں البریج کیمپ پر دوبارہ بمباری کی، جب کہ اسرائیلی فوج نے آج غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی میں چار فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زمینی حملے کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 23 ہوگئی ہے۔ ادھر القسام بریگیڈز نے کہا کہ انہوں نے بیت لاہیا کے شمال مغرب میں صفر کے فاصلے سے 4 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ غزہ اسرائیل کے لیے "تاریخ کی لعنت" ثابت ہو گا۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی "کالے تھیلوں میں" واپس جائیں گے۔ اسرائیلی فوج نے حماس کے مضبوط گڑھ غزہ شہر کا "گھیراؤ" کرنے کا اعلان کیا۔ محصور پٹی پر اسرائیلی بمباری بلا تعطل جاری ہے، جہاں انسانی صورتحال تشویشناک اور تباہ کن ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ فوج نے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے میں حماس بٹالین کے ایک کمانڈر کو ہلاک کر دیا۔ ترجمان اویچائی ادرعی نے "ایکس" پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ میں مزید کہا کہ ان کے جنگی طیاروں نے صبرا، تل الھوا بریگیڈ کے کمانڈر مصطفیٰ دلول کو ہلاک کر دیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے ہلاک ہونے والے کمانڈر دلول کا اسرائیل پر سات اکتوبر کو ہونے والے حملے میں کلیدی کردار تھا۔ درایں اثناء وائٹ ہاؤس کے ایک سینیر اہلکار نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کرنے پر زور دیا۔ اہلکار کے مطابق یہ جنگ بندی "عارضی اور مخصوص" وقت کے لیے ہوگی لیکن یہ عام جنگ بندی کے مترادف نہیں ہوگی۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے وضاحت کی کہ اس عارضی توقف کا مطلب "ایک عارضی اور مخصوص انسانی توقف ہے جو کسی خاص مقصد یا اہداف تک محدود ہوگا، اس میں انسانی امداد پہنچانا اور لوگوں کو باہر نکالنا ہے"۔