یاسمین راشد کی بریت کو عدالت میں چیلنج کریں گے: آئی جی پنجاب
Image
لاہور میں دیگر سینئر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس سمیت دیگر فوجی تنصیبات پر حملے ایک وقت میں شروع کئے گئے جبکہ یاسمین راشد کو ضمنی میں نامزد کیا گیا ہے جسکی اسٹیٹمنٹ اور 161کے بیان موجود ہیں۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ 8 مارچ کو 215 کالز جو زمان پارک میں ہوئیں اور 9 مئی کوہونے والی کالز مشترکہ ہیں۔ پی ٹی آئی کی سنئیر قیادت کی درجنوں کالز ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں کہ ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنما بھی جناح ہاوس حملے میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک یاسمین راشد کی بریت کا معاملہ ہے انکی بریت کو کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ آئی جی پنجاب نے کہا پولیس نے عدالت سے یاسمین راشد کا تین مختلف وجوہات پر ریمانڈ مانگا تھا جس میں فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانا تھا، وائس فرانزک کروانی تھی اور موبائل ڈیٹا چیک کیلیے بھجوانا تھا۔ یاسمین راشد کی کور کمانڈر ہائوس سے 41 کالیں ٹریس ہوئی ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ مظلومیت کارڈ کھیلا گیا، کہا گیا کہ خواتین کے ساتھ زیادتی کی گئی، 40 بندے ماردیے، پھر کیا گیا کہ 25 مار دیے، جب ہم نے کہا کہ لاشیں کہاں ہیں، ڈی این اے کراتے ہیں پھر پتا چلا کہ 4 بندے ان ہی کی فائرنگ سے یا ایک بندہ دھویں میں پھنس کر مر کیا کیونکہ انہوں نے فائربریگیڈ نہیں جانے دی۔