ایران کا جنرل سلیمانی کی برسی کی تقریب میں دھماکے کا امریکہ پر الزام
Image
تہران: (ویب ڈیسک) ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں منعقدہ تقریب کے دوران دو بم حملوں کا الزام اسرائیل اور امریکہ پر عائد کر دیا جس میں کم از کم 95 افراد جاں بحق ہوئے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر کے سیاسی نائب محمد جمشیدی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ایران کے شہر کرمان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں امریکہ اور اسرائیل کا کوئی کردار نہیں۔ واقعی؟۔ محمد جمشیدی نے تنبیہہ کی کہ کوئی غلطی مت کرو۔ اس جرم کی ذمہ داری امریکہ اور صیہونی حکومتوں (اسرائیل) پر عائد ہوتی ہے اور دہشت گردی صرف ایک آلہ ہے۔‘ امریکہ نے اس سے قبل ایسے کسی بھی الزام کو مسترد کر دیا تھا کہ وہ یا اس کا اتحادی اسرائیل ان حملوں میں ملوث ہے جبکہ اسرائیل نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ کسی بھی طرح سے ملوث نہیں۔ ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اسرائیل اس دھماکے میں ملوث ہے۔ ان دھماکوں کے بارے میں جب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم حماس کے ساتھ لڑائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں https://sunonews.tv/03/01/2024/latest/62790/ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان دھماکوں کا الزام ملک کے ’شرپسند دشمنوں‘ پر عائد کیا اور ’سخت جواب‘ دینے کا اعلان کیا۔ صدر ابراہیم رئیسی نے اس ’گھناؤنے‘ جرم کی مذمت کرتے ہوئے ترکی کا دورہ منسوخ کر دیا جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آج قومی یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے بدھ کو ملک کے جنوبی شہر کرمان میں یہ دھماکے ایک تقریب کے دوران ہوئے جو سنہ 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے ابتدائی طور پر 103 افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی جبکہ سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق 211 زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیر صحت بہرام عین اللہ نے بعد ازاں بتایا کہ دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کی صحیح تعداد 95 ہے۔ کچھ نام غلط طریقے سے دو بار رجسٹر ہو گئے تھے۔