سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا
Image

لاہور:(سنونیوز)سابق کپتان انضمام الحق کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم نے سینٹرل کانٹریکٹ پر دستخط ورلڈکپ میں جانے سے ایک دن پہلے تک نہیں کیے تھے،سینٹرل کانٹریکٹ والے معاملات میں نے طے کروائے تھے۔

سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے سنو نیوز کے پروگرام "برعکس " میں میزبان مبشر رانا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کے ایجنٹس آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے recommend ہوتے ہیں ان کا سارا ڈیٹاپاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس ہوتا ہے ،میں نے استعفٰی دینے سے ایک دن پہلے بورڈ سے بھی یہ ہی کہا تھا آپ سایہ کارپوریشن کے حوالے سے طلحہ رحمانی کو بلا کر پوچھ لیں ،سارے ایجنٹ پی سی بی کے انڈر ہوتے ہیں۔

سابق چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ مجھے بورڈ کی یہ سمجھ نہیں آئی کہ انہوںنے ایسا کیوں کیا،ان کے پاس سارا ریکارڈ موجود ہوتاہے وہ سایہ کارپوریشن کمپنی کے اصل مالک کو بلاکر پوچھ لیتے،میں نے اپنے وکیل کے ذریعے پی سی بی کو لیٹر بھیجا ہے جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو میںنے واضح کیا ہے کہ آپ اس کیس کے حوالے سے جو بھی تحقیقات کررہے ہیں میں اس میں ہر طرح سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں۔

سابق کپتان کا ٹیم سلیکشن کے حوالے سے کہنا تھا کہ ورلڈکپ میں جانے والی ٹیم پر ڈائریکٹر مکی آرتھر اور کوچ ہیڈ برن کے دستخط شامل تھے،جب قومی ٹیم کی سلیکشن کی جاتی ہے تو وہ ہیڈ کوچ اور ڈائریکٹر کے بعد منظوری کے لیے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس جاتی ہے اور پھر ان کے حتمی دستخط ہوتے ہیں ،چیف سلیکٹر یا ہیڈ کوچ کوئی بھی اکیلا ٹیم سلیکٹ نہیں کرسکتا ہے۔

https://youtu.be/YGP_oRcOtcc?si=jFdWXG051DpCGWFS 

یہ بھی پڑھیں:چیف سلیکٹر انضمام الحق نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا:پی سی بی

سابق چیف سلیکٹر نے واضح کیاکہ سب سے زیادہ شور سینٹر ل کنٹریکٹ کا ہے کوئی بھی سلیکشن کمیٹی کے حوالے سے بات نہیں کررہا ،سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو وہ ہر سال جون میں مرتب کیا جاتا ہے اور 25 لڑکوں کے نام دئیے جاتے ہیں ،اس دفعہ سینٹر ل کانٹریکٹ جون میں آیا حالانکہ اس وقت میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا حصہ نہیں تھا۔

انضمام الحق کے مطابق سینٹرل کانٹریکٹ میرے آنے سے پہلے ہی بن گئے تھے تاہم ان پر کھلاڑیوں نے دستخط نہیں کیے تھے ،سینٹرل کانٹریکٹ ہونے کے تین ماہ بعد چیئرمین نے مجھے کھلاڑیوں کے ساتھ سینٹرل کانٹریکٹ کرنے کی ذمہ داری دی جس کی بدولت کھلاڑیوں نے ورلڈکپ سے ایک دن کنٹریکٹ پر رضامندی ظاہر کی تاہم انہوںنے دستخط نہیں کیے تھے۔

انضمام الحق کاکہنا تھا کہ جب ٹیم ورلڈکپ کھیلنے چلی گئی تو آج سے تقریبا دس پندرہ دن قبل مجھے بورڈ سے فون آیا کہ آپ سینٹر ل کانٹریکٹ میں شامل کھلاڑیوں کے ناموں پر ایک مرتبہ نظر ثانی کریں،جب میں نے سینٹر ل کانٹریکٹ دیکھا تو اس میں سرفراز احمد کا نام ڈی کیٹیگری میں تھا جس پر میں نے کہا کہ یہ ہماراسابق کپتان رہا ہے لہذا اس کا نام بے کیٹیگر ی میں رکھا جائے ،اسی طرح میں نے ابرار احمدسمیت دیگر کئی کرکٹرز کی کیٹیگریز کو تبدیل کروایا۔