سپریم کورٹ کا فیصلہ: دو بہنوں کو 42 سال بعد جائیداد میں حصہ مل گیا
Image

اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ نے بیالیس سال بعد دو بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ریونیو افسران کی وجہ سے کیس التوا میں پڑے رہتے ہیں۔عدالت نے جائیداد نہ دینے والے بھائی پر دس لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

تفصیل کے مطابق سپریم کورٹ نے ملکی تریخ کا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے 42 سال بعد دو بہنوں کوجائیداد میں حصہ دیدیا۔ جائیداد نہ دینے پر بھائی کو 10 لاکھ روپے جرمانہ ، پاور آف اٹارنی کے ذریعے بیٹے کو جائیداد کی منتقلی غلط قرار دیدی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خواتین کو جائیداد میں حصہ نہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰنے بھائی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دو بہنوں کا حصہ مار لیا۔ قانون، دین، اخلاق اور سماج سب اس کیس میں آپ کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماتحت عدالت نے اگر بہنوں کو حصہ نہیں دیا تو یہ عدالت دے گی۔ہم فیصلے سے ایسا پیغام دیں گے کہ آئندہ بہنوں کے جائیداد میں حق مارنے جیسے مقدمات عدالت نہ آئیں۔

وکیل درخواست گزار نے معاملہ نظر انداز کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس بولے ،ایبسویلٹی ناٹ۔ یہ کیس کلاسیکل مثال ہے کہ ریونیو افسران کیوجہ سے کیس التواء میں پڑے رہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے محکمہ مال میانوالی کو سراج خان مرحوم کی جائیداد سے بہنوں کو حصہ دینے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ نمٹا دیا۔