اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ کا محاصرہ کرلیا
Image

غزہ: (سنو نیوز) اسرائیل ، غزہ میں نسل کشی پر اترآیا ۔ بڑے زمینی حملے کے لیے ٹینکوں نے غزہ کا محاصرہ کرلیا ۔ صہیونی فوج غزہ کو گھیرے میں لے کر پیشقدمی کررہی ہے ۔ غزہ پر ڈرون کی پروازیں بھی جاری ہیں ۔

صہیونی فوج کے ترجمان نے اقوام عالم کو صاف صاف کہہ دیا ہے کہ دنیا چاہے جتنا مرضی دباؤ ڈالے ، جنگ بندی نہیں ہوگی ۔ غزہ کے اندر پناہ گزینوں کے جبالیہ اورالبریج کیمپوں سمیت رہائشی عمارتوں پرحملوں میں مزید شہادتیں ہوئی ہیں ، جس کے بعد شہداکی تعداد 9 ہزارسےبڑھ چکی ہے ، جبکہ 32ہزارکےقریب زخمی ہیں۔ شہداء میں 3700 بچے اور 2900 خواتین شامل ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں ہرطرف تباہی ہے۔ لگ بھگ1200 بچے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ شہید ڈاکٹرز اور طبی عملے کی تعداد ایک سو چھتیس ہوگئی ہے۔ اسرائیل نے ایک سو چھبیس ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا۔ بمباری میں پچیس ایمبولینسز تباہ ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں:طوفان الاقصیٰ آپریشن فلسطین کی آزادی میں سنگ میل ثابت ہوگا:حسن نصراللہ

ادھر فلسطین کے قدس ٹی وی کے رپورٹر سلمان البشیر ساتھی رپورٹر کے اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بے قابو ہو گئے اور رپورٹنگ کے دوران اپنی پریس جیکٹ اور ہیلمٹ اتار پھینکا۔ غزہ میں صحافی ابو حاطب اپنے بھائی، بیوی اور بیٹے سمیت خاندان کے گیارہ افراد کے ساتھ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن آج ایک بار پھر اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ کا یہ تل ابیب کا تیسرا دورہ ہے۔کہا جا رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کے سائے مزید گہرے ہونے لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا فوج کو لبنان کی سرحد پر’ہائی الرٹ’ رہنے کا حکم

ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر حملے بند نہ کئے تو حزب اللہ اس جنگ میں براہ راست شامل ہو جائے گا۔ حسن نصراللہ کے اعلان سے پہلے ہی لبنان میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ طبی عملے اور ڈاکٹرز کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے سیکیورٹی کا ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ حزب اللہ نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اگر جمعہ کی صبح تک اسرائیل نے میزائل حملے بند نہ کئے تو حماس کی مدد کو حزب اللہ ہر صورت پہنچے گی۔

بیشتر ممالک کی طرح اب شمالی کوریا نے بھی فلسطین کی حمایت کردی ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق ،کم جونگ ان کے فیصلے کے بعد خدشہ ہے کہ شمالی کوریا حماس کو ہتھیار فراہم کرنے پر بھی غور کرسکتا ہے ۔ شمالی کوریا ماضی میں حماس کو توپ شکن راکٹ لانچرز بھی فروخت کرچکا ہے۔